پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا میں 2020 میں بھی عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات نہ مل سکی، پیسکو کا مالی خسارہ بھی برقرار رہا، صوبہ بھر میں بجلی چوری کے خلاف 2 ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کی گئیں، ایک ارب روپے سے زائد جرمانے کے وصول کئے گئے۔
پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے صوبہ بھر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر نہ تو قابو پایا جاسکا اور نہ ہی اس میں کمی آئی، کمپنی کو سال 2019 میں 32.9 فیصد خسارے کا سامنا رہا، جو سال 2020 کے دوران 32 فیصد کی شرح پر آگیا۔ پیسکو کو بجلی چوری کی مد میں روزانہ ایک ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔
سال 2020 کے جولائی سے نومبر کے مہینے میں پیسکو کی جانب سے بجلی چوری کے خلاف 6600 ایف آئی آر کی سفارش کی گئی جس میں 2 ہزار 775 مقدمات درج کیے گئے ،خلاف ورزیوں پر ایک ارب 85 کروڑ 20 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کئے گئے جس میں صرف 6 کروڑ روپے جرمانہ وصول ہوا، حکام کے مطابق بجلی چوری کی روک تھام کے لیے جہاں ٹاسک فورس بنائی گئی ہے، وہیں اے بی سی کیبل بچھائی جا رہی ہے۔
پیسکو کے صوبہ بھر میں 102 گرڈ سٹیشن ہیں، 37 لاکھ صارفین کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے جس میں سے 85 فیصد گھریلو صارفین شامل ہیں۔ حکام کے مطابق جہاں بجلی چوری زیادہ ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگی، تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ پیسکو حکام کے دعوے کچھ اور ہیں جبکہ زمینی حقائق اس سے مختلف ہیں۔
پیسکوکی جانب سے آئندہ سال کے پلان بھی تیار ہیں جس کے تحت مزید 8 گرڈ سٹیشن قائم کئے جائیں گے جبکہ مزید ٹرانسفارمر خریدنے کے لیے ٹینڈر بھی جاری کئے جاچکے ہیں۔