لاہور: (دنیا نیوز) 2020ء بھی اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے، بلدیاتی انتخابات ہوئے نہ ترقیاتی منصوبے مکمل ہو سکے۔ ہر دور حکومت میں اولین ترجیح ٹھہرنے والا لاہور شہر محکمہ بلدیات کی آن لائن ویب سائٹ پر آخری نمبر پر آ گیا۔
2020ء کا سورج بھی غروب ہو نے کو ہے۔ بلدیاتی الیکشن ہوئے نہ 36 اضلاع میں لاہور شہر ترقیاتی کاموں میں نمبر ون پوزیشن حاصل کر سکا۔ 4 مئی 2019ء کو تبدیلی سرکار نے بلدیاتی ادارے تحلیل کیے اور لاہور کے 36سو نمائندوں سمیت صوبہ بھر کے 58 ہزار بلدیاتی نمائندوں کی چھٹی ہو گئی۔
صوبے بھر کا کنٹرول 9 کمشنرز، 27 ڈپٹی کمشنرز کے ہاتھ میں آگیا۔ 20 ماہ بعد حکومت نے نیا بلدیاتی نظام تو دے دیا مگر یہ نیا نظام عوام کی حقیقی ترجمانی کرنے والے سیاسی نمائندوں سے تاحال محروم ہے۔ پہلے نیا بلدیاتی ایکٹ بنانے میں ایک سال لگ گیا پھر کورونا وباء بلدیاتی انتخابات کی راہ میں رکاوٹ بن گئی۔
دوسری جانب پنجاب میونسپل سروسز پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں ترقیاتی کاموں کیلئے 23 ارب روپے ضرور دئیے گئے اور ایک سال میں صوبہ بھر میں ترقیاتی کاموں کو پورا کرنے کے احکامات دئیے گئے۔
لاہور میں 1 ارب 93 کروڑ 40 لاکھ کی 263 ترقیاتی سکیمیں لگائی گئیں، صرف 45 سکیمیں مکمل ہو سکیں جبکہ 218 سکیمیں تکمیل کی منتظر ہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ لاہور محکمہ بلدیات کی آن لائن ویب سائٹ کے ڈیش بورڈ پر آخری نمبر پر ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ وعدے وفا نہیں کئے جا رہے اور حکمران روزانہ کی بنیاد پر سچ کا راگ الاپ رہے ہیں۔ ادھر ڈی سی مدثر ریاض ملک نے شہریوں کو اچھی خبر سنائی ہے کہ میونسپل سروسز پروگرام کے تحت تمام ترقیاتی سکیمیں پاس کر دی گئی ہیں۔ چیف کارپوریشن آفیسر حافظ شوکت علی نے بتایا کہ ترقیاتی کاموں کے ساتھ شہر کو جگمگانے کیلئے بھی تمام وسائل بروئے کار لائے گئے ہیں۔
بلدیاتی ادارے فرد اور ریاست کے درمیان پل کا کام دیتے ہیں، دنیا میں جہاں بھی بلدیاتی نظام مضبوط ہے، وہاں ریاست اور جمہوریت بھی مستحکم ہے۔