لاہور: (دنیا نیوز) پہلے سے مشکلات کے شکار محکمہ ریلوے کے حالات 2020ء میں مزید ابتر ہوگئے، 2019ء کی نسبت 2020ء میں محکمےکا خسارہ مزید بڑھ گیا، رہی سہی کسر کورونا نے پوری کر دی، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی وزارت بھی تبدیل ہوگئی۔
2020ء میں بھی محکمہ ریلوے میں بہتری نہ لائی جا سکی، رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں محکمہ نے اپنا ہدف بھی پورا نہ کیا۔ محکمے کو 5 ماہ میں 11ارب 37 کروڑ 6 لاکھ روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹرینوں کی تاخیر اور منسوخی سے ٹکٹ واپسی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا،پہلے 9 ماہ میں 105 حادثات میں 53 افراد جان کی بازی ہار گئے، ریلوے حکام نے خسارے کی وجہ کورونا کو قرار دیا۔
23مارچ کو پہلا لاک ڈاؤن لگا تو ریل آپریشن بند کر دیا گیا، 2 ماہ بعد 20مئی کو محدود ٹرین آپریشن کا آغاز کیا گیا جو کوچز کی خرابی اور ناقص ٹریک کے باعث تاحال مکمل بحال نہ ہو سکا۔ محدود ٹرین آپریشن کے تحت 142میں سے اپ اینڈ ڈاؤن 74 ٹرینیں آپریشنل ہیں تاہم یہ ریل گاڑیاں بھی وقت پر پہنچنے سے قاصر ہیں جس سے مسافروں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
بطور وزیرریلوے شیخ رشید نے بہتری کے بہت دعوے کئے لیکن اہم شعبہ فریٹ کو نظر انداز کرکے صرف 30 پسنجر ٹرینوں پر ہی اکتفا کیا گیا۔لاہور، رائیونڈ، واہگہ اور گوجرانوالہ کی شٹل سروس چند ماہ بعد چلانے کے بعد خسارے کی وجہ سے بند کر دی گئی۔
ریٹائرڈ ملازمین واجبات کی خاطر دفاترکے چکر لگاتے رہے، وزیراعظم پیکیج کے تحت بھرتی ملازمین مستقل نہ ہوسکے، ایم ایل ون منصوبہ بھی کاغذوں تک ہی محدود رہا۔ یونین رہنماؤں نے 2020 کو مشکل ترین سال قراردیا۔ ٹی اے ڈی اے و دیگر الاؤنسز بند ہونے سے ریلوے ملازمین شدید مسائل سے دوچار رہے۔