لاہور: (دنیا نیوز) عیدالاضحیٰ کے قریب آنے اور ملک کے جنوبی حصوں میں ہیٹ ویو کے اثرات کے پیش نظر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کریمین کانگو ہیمرجک فیور (سی سی ایچ ایف) اور ہیٹ سٹروک کی روک تھام کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوائزری میں چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے محکمہ صحت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پی) کے مطابق ضروری انتظامات کریں اور حفاظتی اقدامات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کریں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس شدید وائرل ہیمرجک بخار کا سبب بنتا ہے جس میں اموات کی شرح 10 سے 40 فیصد کے درمیان ہے۔
1976 میں رپورٹ ہونے والے پہلے کیس کے بعد سے سی سی ایچ ایف کے کیسز پاکستان میں وقفے وقفے سے سامنے آتے رہے ہیں جس میں بلوچستان سرحد پار جانوروں کی نقل و حرکت کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
یہ وائرس انسانوں میں گوشت کے کاٹنے یا جانور ذبح کرنے کے دوران یا اس کے فوراً بعد متاثرہ جانوروں کے خون یا ٹشوز کے ساتھ رابطے کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، انسان سے انسان میں منتقلی متعدی خون، رطوبتوں یا جسم کے سیال کے ساتھ رابطے کے ذریعہ بھی ہوسکتی ہے۔
ہیٹ سٹروک
ایک علیحدہ ایڈوائزری میں این آئی ایچ نے کہا ہے کہ ملک گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ہیٹ سٹروک کی وجہ سے بیماری اور اموات میں اضافہ ہوا ہے۔
ہیٹ سٹروک کی عام علامات میں گرم، خشک جلد یا زیادہ پسینہ آنا، کمزوری، جسم کا بڑھتا درجہ حرارت، الجھن اور بول چال میں خلل شامل ہیں۔
ایڈوائزری میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر علاج نہ کیا گیا تو ہیٹ سٹروک اعضا کو مستقل نقصان پہنچا سکتا ہے یا موت کا سبب بن سکتا ہے۔