لاہور: (دنیا نیوز) لاہور فضائی آلودگی ختم کرنے کے 2020 کے آغاز میں کئے گئے حکومتی دعوؤں نے حقیقت کا روپ نہ دھارا، سموگ سیزن میں لاہور متعدد بار دنیا کی آلودہ ترین فضا رکھنے والا شہروں میں پہلے نمبر پر آتا رہا۔
پنجاب میں سموگ سیزن کے دوران پرانی ٹیکنالوجی کے حامل اینٹوں کے بھٹے مستقل بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ محکمہ ماحولیات نے فیصلہ کیا کہ 7 نومبر سے صرف زگ زیگ ماحول دوست ٹیکنالوجی بھٹے ہی چلیں گے، تاہم دعوؤں کے برعکس زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کا عمل انتہائی سست روی کا شکار رہا۔
لاہور میں 162 میں صرف 82 بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جاسکا۔ صوبائی دارالحکومت میں اینٹوں کے 80 بھٹے ابھی بھی پرانی ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔ بھٹوں کی ماحول دوست ٹیکنالوجی پر منتقلی کا یہ تناسب 50.62 فیصد ہے۔
پنجاب کے 7 ہزار 670 بھٹوں میں سے صرف 2 ہزار 206 زگ زیگ پر منتقل ہوئے۔ یوں صوبہ میں ایک سال میں اینٹوں کے بھٹوں کی منتقلی کا تناسب صرف 28.76 فیصد رہا۔ لاہور میں 134 سٹیل ملز اور 147 مختلف کارخانے بھی فضائی آلودگی کنٹرول کرنے والے آلات کے بغیر چل رہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ باغوں کا شہر کہلوانے والے لاہور میں اب آلودگی کا راج ہے۔ وزیر ماحولیات پنجاب باؤ محمد رضوان نے کہا ہے کہ تیزی سے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جا رہا ہے، محکمہ میں افرادی قوت کی کمی پورا کرنے کے لیے دیگر محکموں سے مل کر کام کیا ہے۔
سال نو پر بھی اگر دعوؤں سے ہی کام چلایا گیا تو فضائی آلودگی کی صورتحال مزید گھمبیر ہوسکتی ہے۔