کراچی: (دنیا نیوز) سال 2020 کے دوران سندھ اسمبلی اور گورنر کے درمیان بلوں کی منظوری کے معاملے پر تکرار چلتی رہی۔ ایوان میں گورنر سندھ کے اختیارات کم کرنے کا قانون بھی پاس ہوا، صوبائی اسمبلی میں کوویڈ ایمرجنسی ریلیف بل سمیت متعدد سرکاری بل اور قراردادیں منظور کی گئیں۔
سال 2020ء میں بھی سندھ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مڈبھیڑ چلتی رہی۔ حکمران جماعت پیپلزپارٹی ایوان میں بل پاس کرتی۔ گورنر سندھ اعتراضات لگا دیتے، کویڈ 19 ایمرجنسی ریلیف بل اور سندھ کے محتسب اعلیٰ کی تقرری کے اختیار کے بل عمران اسماعیل نے اعتراضات لگا کر واپس کر دیئے۔
آخر کار 15 جون کو سندھ اسمبلی نے گورنر کے اختیارات محدود کرنے کا قانون منظور کرلیا جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیروں کی تقرری کے لیے گورنر کی توثیق کی ضرورت نہیں رہی۔
سال 2020 میں پہلی بار کویڈ کے باعث اجلاس ورچوئل بنیادوں پر کیے گٸے۔ صوبائی اسمبلی کو 9 بل موصول ہوئے، تین تحاریک التواء اور 30 سے زائد تحاریک استحقاق پیش کی گئیں جو واپس کر دیں گٸیں۔ 80 سے زائد قراردادیں اور ایک تحریک منظور کی گئیں۔
اپوزیشن اور حکمران جماعت کے درمیان ایوان میں تلخ کلامی اور باٸیکاٹ کا سلسلہ بھی پورا سال جاری رہا۔ بیشتر ارکان سندھ اسمبلی اور اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازمین کورونا واٸرس کا شکار ہوئے۔ صوباٸی اسمبلی کی تین نشستیں خالی ہوئیں۔ دو ارکان غلام مرتضیٰ بلوچ اور جام مدد علی کورونا جبکہ علی مرادن شاہ کٸی عرصہ بیمار رہنے کے باعث انتقال کرگٸے۔