اسلام آباد: (دنیا نیوز) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس آخری مراحل میں داخل ہوگیا، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر کے حتمی دلائل جاری ہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے اپنے حمتی دلائل میں کہا نواز شریف، مریم نواز، حسن اور حسین نواز ذرائع آمدن ثابت نہیں کر سکے ، مریم نواز نے اصل حقائق چھپائے، کیپٹن (ر) صفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے، ملزمان نے تفتیشی ایجنسی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، فلیٹس 1993 سے ان کی ملکیت ہیں اور یہ تب سے وہاں رہ رہے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا مریم نواز بینیفشل آنر ہیں، گراؤنڈ رینٹ مالک دیتا ہے اور یہ گراؤنڈ رینٹ دیتے رہے، یہ باتیں ان کو 1993 سے ملکیت سے جوڑتی ہیں، نواز شریف بھی جانتے ہیں وہ 1990 کے آغاز سے وہاں رہ رہے ہیں، قطری کا خط غلط ثابت ہوگیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے حسین نواز کا بیان پڑھ کر سنایا۔ سردار مظفر نے کہا حسین نواز 1992 میں لندن پڑھائی کے لیے گئے، حسین نواز نے کہا ایک سال وہ ہاسٹل میں رہے، 1993میں ان فلیٹس میں مقیم رہے، حسین نواز فلیٹس کے گراؤنڈ رینٹ اور یوٹیلیٹی بلز ادا کرتے تھے، حسین نواز نے کہا 1994 میں حسن نواز نے لندن فلیٹ میں رہنا شروع کر دیا، حسن نوازنےکہا وہ ایف ایس سی کے بعد 1994 میں لندن میں منتقل ہوئے، حسن نواز نے کہا 1994 میں لندن فلیٹ میں رہنا شروع کیا، جہاں حسین نواز 1993 سے مقیم تھے۔
سردار مظفر نے اپنے دلائل میں مزید کہا ہر جگہ گراؤنڈ رینٹ کی بات ہو رہی ہے، گلف اسٹیل مل کے اصل مالک نواز شریف تھے، قطری شاہی خاندان کے ساتھ 12 ملین کی سرمایہ کاری کی گئی، بیئرر شیئرز ہمیشہ ان کے پاس رہے، بیئرر شیئرز کبھی قطری کے پاس نہیں رہے، اس کا ثبوت نہیں کہ بیئرر شیئرز کسی اور کے پاس رہے ہوں، 2006 میں ملکیت ظاہر کرنے کا ایکٹ آیا، پہلے مالک کا نام ظاہر نہیں کیا جاتا تھا، نئے قوانین کے مطابق بینیفشل مالک چھپانا ممکن نہیں تھا، سامبا کا خط اور یہ قوانین براہ راست ثبوت ہیں فلیٹ 1993 سے انکے پاس ہیں۔