لاہور: (ویب ڈیسک) روزوں کو شوگر سمیت متعدد بیماریوں کو کم کرنے میں مددگار سمجھا جاتا ہے اور متعدد تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ روزے رکھنا طویل اور بہتر صحت میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طویل عرصے تک روزے رکھنے سے دائمی سوزش (chronic inflammation) کو بھی کم یا مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔
تاہم بعض بیمار افراد روزے رکھنے سے مزید پیچیدگیوں کا شکار بن سکتے ہیں، ایسے افراد کو اپنے معالج کی ہدایات اور اپنی بیماری کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرنے چاہیے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق مسلسل روزے رکھنے سے نہ صرف انفیکشن کی وجہ سے بننے والی سوزش کو ختم کیا جا سکتا ہے بلکہ اس سے دائمی سوزش بھی کم یا مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق متعدد غذائیں مدافعتی نظام اور نظام ہاضمہ کو مزید فعال کر کے انفلمیشن یعنی سوزش بڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں جبکہ روزے رکھنے سے ایسی صورتحال سے بچا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دائمی اور شدید سوزش کے شکار افراد اگر پورا سال روزے رکھنے کو معمول بنائیں (غذا کا محدود استعمال) تو ان میں حیران کن طور پر سوزش انتہائی کم یا مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔
ایک اور تحقیق کے دوران ماہرین نے روزوں کے سوزش پر اثرات جانچنے کیلئے محدود 20 افراد پر تحقیق کی اور انہیں دو گروپوں میں تقسیم کر دیا۔
ماہرین نے ایک گروپ کے رضاکاروں کو 8 گھنٹے تک روزہ رکھنے جبکہ دوسرے گروپ کو 8 گھنٹوں کے دوران تین بار غذا استعمال کرنے کی ہدایات کیں اور ایک سال بعد ان کی صحت کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے تحقیق سے قبل بھی تمام افراد کے جسم میں ٹیسٹس کے ذریعے انفلیمیشن سمیت دوسری چیزیں نوٹ کی تھیں اور تحقیق کے بعد انہوں نے تمام رضاکاروں کے ٹیسٹس دوبارہ کئے۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد نے مکمل روزے رکھے تھے، ان میں انفلیمیشن یعنی سوزش کی سطح انتہائی کم ہوگئی جبکہ ان میں دیگر پیچیدگیوں کے امکانات بھی نمایاں کم ہوگئے۔
ماہرین دائمی سوزش کو متعدد بیماریوں سے بھی جوڑتے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ دائمی سوزش سے امراض قلب، آرتھرائٹس اور کینسر جیسی بیماریوں بھی ہوسکتی ہیں۔