لاہور: (ڈاکٹر فرحت ہاشمی) شعبان المعظم کا چاند طلوع ہوتے ہی رمضان المبارک کی خوشبو آنے لگتی ہے، دل میں خوشی کے جذبات امڈنے لگتے ہیں اور ایسا کیوں نہ ہو ایک معزز مہمان کی آمد آمد ہے، جو سب کیلئے رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے خزانے لئے آ رہا ہے۔
کتنے ہی لوگ ہیں جو ہمارے ساتھ گزشتہ رمضان میں عبادت کر رہے تھے مگر! آج وہ دنیا میں موجود نہیں، آج وہ مساجد میں نہیں، قبرستانوں میں ہیں، کتنے ہی لوگ ہیں جو جسمانی یا ذہنی بیماری، بڑھاپے یا کسی اور عذر کی وجہ سے روزہ رکھنے سے عاجز ہیں، پس وہ خوش نصیب جنہیں اس رمضان سے استفادہ کا موقع مل رہا ہے، انہیں چاہیے کہ نیکی کے تمام مواقع سے خوب فائدہ اٹھانے کیلئے پورے جوش و خروش سے تیاری شروع کر دیں اور رمضان کی آمد کے ساتھ ہی نیکیوں میں آگے بڑھنے کی پکار پر دل و جان سے لبیک کہیں۔
نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اور ایک پکارنے والا پکار کر کہتا ہے، اے نیکیوں کے طالب! آگے بڑھ اور اے برائیوں کے طالب! باز آ جا‘‘ (سنن الترمذی: 682)، یاد رکھیں! کہ یہ گنتی کے چند دن ہیں لہٰذا زیادہ وقت عبادات اور باعثِ اجر کاموں پر لگائیں اور غیر ضروری مصروفیات ترک کر دیں۔
استقبال رمضان دُعاؤں کے ساتھ
رمضان کا چاند دیکھنے کا اہتمام کریں کیونکہ آمدِ رمضان کا فیصلہ چاند دیکھنے پر ہوتا ہے، نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جب تم (رمضان کا) چاند دیکھو توروزہ رکھو اور جب (شوّال کا) چاند دیکھو تو افطار کرو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس روزے پورے کر لو(صحیح مسلم: 2514)، رمضان کا استقبال خوشی اور دعا کے ساتھ کریں اور چاند دیکھ کر یہ دعا کریں ’’یا اللہ! ہم پر یہ چاند امن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما، (اے چاند!) میرا اور تیرا رب اللہ ہے (سنن الترمذ ی3451)
رحمت و برکت کا مہینہ
رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی رحمتیں اور برکتیں نازل فرماتا ہے، شیاطین کو قید کر کے اپنے بندوں کو نیکی کے کاموں کی رغبت دلاتا ہے تاکہ بھلائی کے کام کرنا ان کیلئے آسان ہو جائیں، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں‘‘ (صحیح مسلم:2496)۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیطانوں اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے ایک دروازہ بھی کھلا نہیں ہوتا اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، ان میں سے ایک دروازہ بھی بند نہیں ہوتا‘‘ (سنن ابن ماجہ:1642)۔
ایک اور روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تمہارے پاس رمضان آیا ہے، یہ برکتوں والا مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پر فرض کئے ہیں، اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں، اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس کی بھلائی سے محروم رہا تو تحقیق وہ محروم ہی رہا‘‘ (مسند احمد:71481)
روزوں کا مہینہ
روزہ اس ماہ کی خصوصی عبادت ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! تم پر روزے اس طرح فرض کئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ‘‘ (البقرہ: 183)، دوسری جگہ فرمایا ’’پس تم میں سے جو اس مہینے کو پائے تو چاہیے کہ وہ اس کے روزے رکھے‘‘ (البقرہ : 185)، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا‘‘ (صحیح مسلم:113)۔
روزہ فرض عبادت ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار فائدوں کا حامل اور اجر و ثواب کمانے کا ذریعہ بھی ہے، جیسا کہ درج ذیل احادیث سے پتہ چلتا ہے، روزہ جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے، ابو اُمامہؓ نے رسول اللہﷺ سے ایسے عمل کی بابت سوال کیا جو انہیں جنت میں داخل کرے تو آپﷺ نے فرمایا ’’تم روزہ کو لازم پکڑ لو کہ اس کی مانند کوئی چیز نہیں‘‘ (سنن النسائی: 2222)۔
جنت میں خصوصی دروازہ
نبی اکرمﷺ نے فرمایا ’’جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریّان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا روزے رکھنے والے کہاں ہیں؟ چنانچہ جو شخص روزہ رکھنے والوں میں سے ہوگا وہ اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہوگیا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی‘‘(سنن ابن ماجہ : 1640)۔
روزہ آگ سے بچاؤ کا ذریعہ
نبی اکرمﷺ نے فرمایا ’’جو شخص اللہ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھے گا، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے چہرے کو آگ سے ستر سال کی مسافت پر رکھے گا(صحیح مسلم: 2711)۔
روزہ دار کے منہ کی بِساند
نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بساند اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے‘‘(صحیح بخاری : 1894)۔
روزے کی جزا خود اللہ تعالیٰ دیں گے
رسول اللہﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’ابن آدم کے تمام اعمال اس کیلئے ہیں سوائے روزہ کے، بے شک وہ میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا(صحیح بخاری: 1904 )، یہ ایک بہت بڑے شرف کی بات ہے کہ جہاں باقی عبادات کا اجر دس سے سات سو گنا بتایا وہاں روزے کا اجر مخفی رکھا گیا ہے کیونکہ درحقیقت یہ خود ایک مخفی عبادت ہے۔
روزہ ڈھال ہے !
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’روزہ آگ سے ڈھال ہے جس طرح لڑائی میں تم میں سے کسی کی ڈھال ہوتی ہے‘‘ (سنن ابن ماجہ: 1639)، یعنی روزے کی وجہ سے انسان بہت سے ان گناہوں سے بچ جاتا ہے جن کے ارتکاب کی صورت میں وہ جہنم میں جا سکتا تھا۔
ڈاکٹر فرحت ہاشمی مذہبی سکالر اور عالم دین عبدالرحمٰن ہاشمی کی صاحبزادی ہیں، سکاٹ لینڈ سے ’’حدیث سائنسز‘‘ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔