اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت پیر 2 اپریل تک ملتوی کردی۔ وکیل کی غیر حاضری اور ہائیکورٹ کے حکم نامے کی کاپی موصول نہ ہونے کے باعث ایک مرتبہ پھر شریک ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے صمنی ریفرنس کی سماعت شروع کی تو تینوں شریک ملزمان نیشنل بینک کے صدر سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا پیش ہوئے تاہم ان کے وکیل حشمت حبیب غیر حاضر تھے۔ معاون وکیل نے استدعا کی کہ وکیل کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ایک دن کیلئے ملتوی کی جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت تینوں ملزمان پر فرد جرم عائد کرے، اس موقع پر وکیل کا پیش ہونا قانونی طور پر ضروری نہیں۔ فاضل جج نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ ایک دن سے کیا ہوگا، ویسے بھی آپ لوگ تو روز ہی اس عدالت میں آتے ہیں۔
ملزمان کے معاون وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کی کاپی بھی ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب نے بھی حکم نامے کی کاپی کے لیے رجوع کر رکھا ہے، امید ہے آج کاپی ملے گی۔ ملزم نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نے بھی درخواست کی کہ ایک موقع دے دیں، دیکھ لیتے ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم میں کیا لکھا ہے۔ اس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ انھیں پتہ ہے حکم نامے میں کچھ بھی نہیں ہے، آپ کی درخواست ہائیکورٹ نے خارج کر دی ہے۔
فاضل جج نے کیس کے دیگر ملزمان کے بارے میں استفسار کیا تو نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دونوں ملزمان بھی کمرہ عدالت میں ہی موجود ہیں۔ اس پر فاضل جج نے ملزمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو بھی مزہ آتا ہے، روز یہاں آتے ہیں اور پھر فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کر دیتے ہیں۔ ملزمان نے بتایا کہ وہ سماعت کیلئے لاہور سے اسلام آباد آتے ہیں اس لئے سماعت ملتوی ہونے سے انہیں کافی مشکل ہوتی ہے۔ عدالت نے معاون وکیل کو حکم دیا کہ وکیل کی عدم موجودگی اور سماعت ملتوی کرنے کی درخواست تحریری طور پر جمع کرائیں۔ درخواست جمع ہونے پر عدالت نے سماعت 2 اپریل تک ملتوی کر دی۔