چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے لاہور نیوز کی اسٹوری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا "لاہور نیوز" اسحاق ڈار کے گھر کے قریب سڑک سے متعلق فوٹیج پیش کرے۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کس کے کہنے پر پارک اکھاڑ کر سڑک بنائی گئی؟ ڈی جی ایل ڈی اے زاہد اختر زمان نے بتایا سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پارکنگ کے لیے سڑک کھلی کرنے کی درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کیا آپکو اسحاق ڈار نے تحریری طور پر درخواست دی تھی ؟ ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ مجھے اسحاق ڈار نے فون کر کے سڑک بنانے کا کہا تھا۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا آپ کس طرح کے آفیسر ہیں، وزیر کی زبان ہلانے پر پارک اکھاڑ دیا ؟ آپ کو اسکی سزا بھگتنی ہو گی، یہاں فیورٹزم نہیں چلنے دوں گا، آپکے خلاف نیب کے قوانین کے تحت کاروائی بنتی ہے۔ ڈی جی ایل ڈی اے نے اس پر کہا وہ عدالت سے غیر مشروط طور پر معافی مانگتے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ وہ تحریری طور پر یہ بتائیں کہ پارک کتنی جگہ پر محیط ہے۔ حلف نامے کے ساتھ تمام ریکارڈ ابھی لے کر آئیں اور بتایا جائے کہ سٹرک بنانے پر کتنے اخراجات آئے۔ ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ سڑک بنانے پر 1 کڑوڑ 50 لاکھ روپے لاگت آئی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ یہ تمام اخراجات آپکو جیب سے ادا کرنا ہوں گے۔