اسلام آباد: (دنای نیوز) سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کے سینیٹ الیکشن لڑنے کیخلاف درخواست باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کونوٹسز جاری کر دئیے۔ عدالت نے سابق وزیر خزانہ کو آئندہ ہفتے خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار بیرون ملک تمام سہولیات سے لطف اندوز ہورہے ہیں ۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ نہیں پتہ اسحاق ڈار بیمار ہیں یا بیرون ملک سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، عدالت صرف یہ دیکھے گی کہ مفرور شخص الیکشن لڑ سکتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ اعتراض ہے کہ انتخابی خرچ کے لیےمفرور شخص بینک اکاونٹ کیسے کھول سکتا ہے ، سوال یہ ہے کہ کسی شخص کی غیر موجودگی میں کیا اسکا بینک اکاؤنٹ پاکستان میں کھولا جاسکتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کیس میں ہائیکورٹ کے جج صاحب نے شاید یہ کہا کہ مفرور ملزم زیر سماعت مقدمے کے علاوہ کسی اور فورم سے رجوع کر سکتا ہے ۔ ایک کیس میں تو یہ بھی کہا گیا کہ مفرور شخص کی طرف سے وکیل کا پیش ہونا توہین عدالت ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وہ کون سا قانون ہے جس کے تحت اشتہاری الیکشن نہیں لڑسکتا یہ کہاں لکھا ہے ؟ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ، کیا ہائیکورٹ نے پیرا میٹرز طے کیے ہیں کہ مفرور الیکشن لڑسکتا ہے ؟ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اسحاق ڈار اس وقت تک اشتہاری ہیں جب تک وہ سرنڈر نہیں کرتے انہیں نیب کورٹ نے اشتہاری قرار دیا تھا اور اب حتمی طور پر اشتہاری ہو چکے ہیں ہے ۔
عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سماعت 31 مارچ تک ملتوی کر دی۔