اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کیخلاف ضمنی ریفرنس کی سماعت کی۔ دو شریک ملزمان عدالت میں پیش ہوئے تاہم تیسرے ملزم نیشنل بینک کے صدر سعید احمد غیر حاضر رہے۔ ان کے وکیل حشمت حبیب نے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کی۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے چھ مرتبہ تاریخیں مقرر ہوچکی ہیں۔ آج جو دو ملزمان عدالت میں موجود ہیں کم از کم ان پر فرد جرم عائد کی جائے۔ سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے موقف اختیار کیا کہ تاریخیں چھ ہوں یا سولہ، پہلے ہائیکورٹ کا فیصلہ تو آنے دیا جائے، آئندہ پیر کو میرے بھانجے کی شادی ہے اس سے پہلے عدالت نہیں آسکتا۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات ہیں کیس کو تین ماہ میں مکمل کرنا ہے۔ وکیل نے کہا کہ جتنی پھرتی نیب پراسیکیوٹر دکھا رہے ہیں اس طرح تو یہی کیس ایک ہفتے میں ہی ختم ہوجائے گا۔ عدالت مہربانی کرے، ان کے موکل کو بے ہوش کیا جاتا ہے اس لئے آئندہ ہفتے کی تاریخ دے دی جائے۔ جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ کچھ نہیں ہوتا، سعید احمد صحت مند انسان ہیں، آپ انھیں جمعہ کو بلالیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان 30 مارچ کو پیش ہوں، آئندہ سماعت پر 10، 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں۔