اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے احتساب عدالت کو بتایا ہے کہ قطری شہزادے کے خطوط میں تضاد تھا اور معاون دستاویزات بھی منسلک نہیں کی گئی تھیں۔ حماد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو دوحہ آ کر بیان قلمبند کرنے کی پیشکش کی تاہم اس حوالے سے جے آئی ٹی ممبران میں اتفاق رائے نہ ہوا۔
واجد ضیا نے جرح کے دوران بتایا کہ قطری شہزادے نے دوسرے خط میں جے آئی ٹی کو دوحہ آ کر بیان قلمبند کرنے کی پیشکش کی تاہم ممبران میں دوحہ جانے یا نہ جانے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ کے پاناما عملدرآمد بنچ کو خطوط لکھے۔ معزز جج صاحبان کی طرف سے براہ راست جواب تو نہیں دیا گیا تاہم رجسٹرار آفس سے فون پر بتایا گیا کہ جے آئی ٹی اپنے فیصلوں میں آزاد ہے۔
خواجہ حارث کے ایک سوال پر واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی گواہ کو پہلے سے سوالنامہ نہیں بھیجا جائے گا۔ قطری شہزادے سے متعلق بھی اپنا فیصلہ برقرار رکھا۔ یہ بات درست نہیں کہ جے آئی ٹی کی کڑی شرائط کے باعث قطری شہزادے نے بیان قلمبند کرانے سے معذرت کی۔