جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے ایون فلیڈ ریفرنس کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ اپنے بیان میں کہا کہ نیلسن، نیسکول اور کومبر سمیت دیگر کمپنیوں کی ٹرسٹ ڈیڈ پر نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے دستخط ہیں۔ تینوں ملزمان نے جے آئی ٹی کے سامنے بھی غلط بیانی کی۔ مریم نواز ٹرسٹی اور کیپٹن صفدر نے بطور گواہ دستخط کئے۔ لندن فلیٹ زمانہ طالب علمی میں حسین نواز کی ملکیت تھے۔ لندن فلیٹس کی ٹرسٹ ڈیڈز پر تاریخیں تبدیل کی گئیں۔ ملزموں نے اوور رائٹنگ کر کے 2004ء کو 2006ء بنایا۔
وکیل امجد پرویز نے گواہ کے دستاویزات دیکھ کر پڑھنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی میں ملزمان کا بیان تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ 2006ء میں آف شور کمپنیز سے متعلق قانون سازی کا اہم سال تھا، نئی قانون سازی کے بعد شیئرز کی ملکیت چھپانا ممکن نہیں تھا۔
واجد ضیاء نے بیان میں کہا کہ مریم نواز نے دو ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرائیں جو بقول ان کے اصلی تھیں۔ فرانزک ٹیسٹ کے بعد جے آئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دے دیا۔ مریم، حسین اور کیپٹن (ر) صفدر نے جعلی دستاویزات پر دستخط کیساتھ سپریم کورٹ میں پیش کیں۔ مورلے نے ٹرسٹ ڈیڈ اور دیگر متعلقہ دستاویزات دیکھے بغیر رائے دی۔
مریم نواز کے وکیل نے نیب کی جانب سے برٹش ورجن آئی لینڈ، اٹارنی جنرل پاکستان اور قطری شہزادے کے خطوط ریکارڈ کا حصہ بنانے کی مخالفت کی۔ جبکہ نیب کو مزید تین اضافی دستاویزات ریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت مل گئی۔ کیس کی مزید سماعت کل ہو گی۔