جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس پر لندن فلیٹس کے مالک یا بینی فیشل اونر کے طور پر نواز شریف کا نام ہو۔ گلف سٹیل مل کی ملکیت بھی نواز شریف کے ہونے کی کوئی دستاویز نہیں، گلف سٹیل ملز کی فروخت کی رقم کے لین دین میں نواز شریف شامل نہیں تھے۔
احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت پیش ہوئے۔ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تیکھے سوالات پوچھے تو ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی دستاویزات نہیں ملیں جن سے ثابت ہو کہ نواز شریف لندن فلیٹس کے مالک یا بینیفشل آنر ہوں۔ گلف سٹیل مل بھی نواز شریف کی ملکیت ہونے کی کوئی دستاویز نہیں ملیں۔
واجد ضیا نے بتایا کہ نیلسن اور نیسکول کے ساتھ غیر سرکاری اور رجسٹرڈ فرم موزیک فونسیکا ڈیل کر رہی تھی۔ جے آئی ٹی نے میوزک فونسیکا سے براہ راست کوئی خط و کتابت نہیں کی۔ بینیفیشل اونر کا نتیجہ 2012ء اور 2017ء کے دو خطوط اور وہاں کے قوانین کے مطابق نکالا۔ رجسٹرڈ آف شیئر ہولڈرز کی اصل دستاویزات کبھی نہیں دیکھیں۔ واجد ضیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ کبھی کوئی ایسا گواہ پیش نہیں ہوا جس نے یہ کہا ہو کہ نیلسن اینڈ نیسکول کے بیرئر شیئرز کبھی بھی نواز شریف کے پاس رہے۔
جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے کہا کہ ابتدائی طور پر ہم نے بی وی آئی کی ایف آئی اے کو خط لکھا جس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ایسی بھی کوئی دستاویزات سامنے نہیں آئیں کہ نواز شریف نے لندن فلیٹس کے یوٹیلیٹی بل ادا کئے ہوں۔ جے آئی ٹی کے سامنے کسی گواہ نے نہیں کہا کہ نواز شریف گلف سٹیل کے مالک یا شیئر ہولڈر ہیں۔ واجد ضیا نے کہا العزیزیہ سٹیل ملز میاں شریف نے حسین نواز، رابعہ شہباز اور عباس شریف کے نام کی لیکن کوئی ایسی دستاویز نہیں کہ رابعہ شہباز اور عباس شریف العزیزیہ گئے ہوں۔ وکیل خواجہ حارث واجد ضیا پر کل بھی جرح جاری رکھیں گے۔