سرینگر: (روزنامہ دنیا) سری نگر سے تعلق رکھنے والی 30 سالہ ارم حبیب نے پہلی کشمیری خاتون کمرشل پائلٹ ہونیکا اعزاز حاصل کرلیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق اپنی خواہش کی تکمیل کے لیے ارم حبیب نے کئی رکاوٹوں کو عبور کیا، انہوں نے جب پائلٹ بننے کا ارادہ ظاہر کیا تو انہیں بتایا گیا کہ ایک کشمیری لڑکی کبھی پائلٹ نہیں بن سکتی جبکہ اس مقصد کے حصول کے لیے انہیں اپنے والدین کو راضی کرنے میں 6 سال کا عرصہ لگا کیوں کہ ان کی نظر میں فضائی شعبہ تنازعات میں گھرے ہوئے علاقے کشمیر میں رہنے والی خواتین کیلئے نہیں بنا۔
ارم حبیب نے ڈیہرہ دوں سے جنگلات کے شعبہ میں گریجویشن کی اور شیر کشمیر یونیورسٹی سے زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی میں پوسٹ گریجویشن کیا، ان کا کہنا تھا کہ دوران تعلیم جہاز اڑانے کا خواب ہمیشہ ان کے ساتھ رہا۔ ان کے اہلِخانہ چاہتے تھے کہ وہ پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کریں لیکن انہوں نے پی ایچ ڈی کی تعلیم ڈیڑھ سال تک جاری رکھی اور اپنے خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے امریکہ کے فضائی تربیتی سکول کا رخ کرلیا۔ انہوں نے امریکہ کی ریاست میامی سے جہاز اڑانے کی تربیت حاصل کی جس کے بعد 2016 میں وہ کمرشل پائلٹ کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے بھارت واپس آگئیں۔
امریکہ میں انہوں نے سخت محنت کے بعد فضائی امتحان پاس کیا اور لائسنس کے حصول کے لیے ضروری 260 گھنٹے کی فلائٹ کا تجربہ حاصل کیا۔