لاہور: (روزنامہ دنیا) نوجوانی میں ہر کوئی کسی نہ کسی موڑ پر تشویش میں مبتلا ہوتا ہے۔ تشویش ذہنی دباؤ کا عام ردِعمل ہے اور بعض اوقات اس کی بدولت نوجوان (ٹِین ایجر) مشکل حالات سے نپٹنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
بہت سے نوجوانوں میں مجمع کے سامنے تقریر، امتحانات، کھیلوں کا اہم مقابلہ یا کسی اہم فرد کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار اضطراب پیدا کرتا ہے۔ ان کے دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے یا وہ پسینے سے شرابور ہو سکتے ہیں۔
تشویش ناک جذبات کا ردِ عمل انسانی ذہن و جسم اسی طرح ظاہر کرتا ہے۔ بعض نوجوانوں میں تشویش کی یہ عام علامات اتنی بڑھ جاتی ہیں کہ دوستوں اور اہلخانہ سے تعلقات اور نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کرنے لگتی ہیں۔
جب تشویش عام زندگی میں مخل ہونے لگے توغور کرنا چاہیے کہ کہیں اس نے ذہنی خلل یا مرض کی صورت تو اختیار نہیں کر لی۔ یہاں تشویش کی چند اہم علامات کا ذکر کیا جا رہا ہے جن کی مدد سے نوجوانوں میں تشویش کے خلل یا مرض کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔
جذباتی تبدیلیاں تشویش میں مبتلا نوجوان پریشان ہوتے ہیں، وہ کھچاؤ محسوس کرتے ہیں، انہیں لگتا ہے کچھ ہونے والا ہے، وہ مضطرب ہوتے ہیں، انہیں ارتکازِ توجہ میں دشواری ہوتی ہے، وہ بے آرام ہوتے ہیں اور کبھی فرطِ جذبات سے پھٹ بھی پڑتے ہیں۔
سماجی تبدیلیاں تشویش کے دوستی پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ کوئی نوجوان اچانک اپنی پسندیدہ سرگرمیاں ترک کر دے یا دوستوں کے ساتھ مل کر مختلف منصوبے بنانا چھوڑ دے تو یہ تشویش کی علامت ہے۔
اس صورت میں نوجوان دوستوں سے ملنے جلنے اور غیر نصابی سرگرمیوں سے گریز کرسکتے ہیں۔ وہ تنہائی پسندی اختیار کر سکتے ہیں۔ نیند میں دشواری امریکن اکیڈمی آف پیڈریاٹکس کے مطابق صحت کے لیے 13 سے 18 برس کے نوجوانوں کو آٹھ سے 10 گھنٹے تک باقاعدہ سونا چاہیے۔
اس میں شک نہیں کہ اس عمر میں ذہنی ساخت میں آنے والی تبدیلیاں، غیر نصابی سرگرمیاں اور آن سکرین مصروفیات نیند کے اوقات کو بدل دیتی ہیں اس لیے یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ نیند کے اوقات میں تبدیلی اور تھکاوٹ کی وجہ تشویش ہے یا کچھ اور۔
اہم علامات میں نیند آنے میں دشواری، سونے کے دوران بے آرامی، بار بار برے خواب آنا، جاگنے کے بعد تازہ دم نہ ہونا شامل ہیں۔ جسمانی تبدیلیاں جب نوجوانوں میں تشویش خلل یا مرض کی صورت اختیار کرتی ہے تو جسمانی علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔
مثلاً سر میں بار بار درد ہوسکتا ہے جس میں دردِ شقیقہ بھی شامل ہے۔ نظامِ انہضام میں خرابی ہو سکتی ہے۔ جسم کے کسی حصے میں کسی ظاہری وجہ کے بغیر درد ہو سکتا ہے، بہت زیادہ تھکاوٹ ہو سکتی ہے اور کھانے کے اوقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
تعلیمی کارکردگی تشویش سے نیند اور جسم پر پڑنے والے اثرات تعلیم کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اگر تدارک نہ کیا جائے تو کارکردگی انحطاط پذیر ہونے لگتی ہے، گریڈز کم ہونے لگتے ہیں اور اسائنمنٹ چھوڑی جانے لگتی ہیں۔
نوجوان اپنے اوپر بہت زیادہ بوجھ محسوس کرتے ہیں اور انہیں پڑھائی پر توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ یاد رکھیں نوجوانوں میں تشویش اگر ذہنی خلل کی شکل اختیار کر جائے تو اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ ایسی صورت میں کسی پیشہ ور اور اچھے ماہر نفسیات سے رجوع کرنا چاہیے۔