لاہور: (دنیا میگزین) تحقیق کے مطابق لمبے عرصے تک سگریٹ نوشی کرنے والے آدھے سے زیادہ لوگ اس سے پیدا شدہ امراض سے ہلاک ہو کر موت کی وادی میں اتر جاتے ہیں۔
اسی لئے امریکی ریاست نے سگریٹ نوشی کو ٹیکسوں کی مدد سے پیسہ کمانے کا ذریعہ بنانے کی بجائے عوام کی صحت کو ترجیح دی ہے۔ امریکی ریاست ہوائی میں سرطان اور سگریٹ سے پیدا شدہ دوسرے امراض سے بچاﺅ کیلئے نئے قانون کی تیاری پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔
یہ قانون 2024ء میں نافذ ہوگا جس کے تحت سگریٹ صرف 100 سال یا اس سے زائد العمر کے شوقین افراد ہی خرید سکیں گے۔ حکومت نے سگریٹ کی خریداری کی عمر میں پہلے ہی اضافہ کر کے 21 برس کر دیا ہے۔
ہوائی دنیا کے چند ان خطوں میں شامل ہے جہاں 18 برس کے نوجوانوں کو بھی سگریٹ نہیں ملتی۔ وہاں خریداری کی عمر میں آہستہ آہستہ اضافہ کر کے 100 سال تک لے جایا جائے گا۔ 2020ء میں 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر سگریٹ نوشی کی مکمل پابندی ہوگی۔
البتہ سگار، تمباکو اور ای سگریٹ وغیرہ اس قانون سے مستثنیٰ ہوں گے۔ قانون دانوں کے مطابق سگریٹ کو انسانوں کا بدترین دشمن پایا گیا ہے۔ یہ بلاشبہ انتہائی خطرناک اور زہر آلود جنس ہے۔
اگرچہ ریاست ہوائی کو سگریٹ پر لگائے گئے ٹیکسوں سے سالانہ 14 سو ارب روپے کی آمدنی ہو رہی ہے مگر یہ انسانی صحت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ ریاست سگریٹ نوشوں پر لگنے والی پابندی سے آمدن کے نئے ذرائع ڈھونڈے گی۔