لاہور: (روزنامہ دنیا) ہمارے جسم کوبہت سے مادوں کی بہت کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے ،یہ صحت کے لئے اشد ضروری ہوتے ہیں۔ ان کے بغیر ہمارے اعضا کام ٹھیک طرح نہیں کر پاتے۔ ان کو وٹامنز کہا جاتا ہے۔
و ٹامن اے دیکھنے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہماری آنکھوں میں روشنی کو پہچاننے اور تصویر بنانے کے لیے دو قسم کے خلیے ہوتے ہیں، جنہیں راڈ (سلاخ نما) اور ’’کون‘‘ (مخروطی) کہتے ہیں۔ ہر آنکھ میں کروڑوں راڈز ہوتے ہیں، جن کی مدد سے ہم کم روشنی میںدیکھ سکتے ہیں۔ راڈز چونکہ روشنی کے تئیں بہت حساس ہوتے ہیں اس لیے اندھیرے میں دیکھنے کے لیے ان ہی کا استعمال ہوتا ہے۔ کوئی بھی چیز روشنی کے لحاظ سے اس وقت حساس ہو سکتی ہے جب اس میں روشنی کو جذب کرنے والا کوئی مادہ ہو۔ راڈز میں بھی روشنی کو جذب کرنے والاایک مادہ ہوتا ہے جسے ’’روڈوپسن‘‘ کہتے ہی۔
روشنی کے معاملے میں یہ انتہائی حساس ہوتے ہیں۔ ان کی وجہ سے ہم بہت کم روشنی میں بھی دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ روڈپسن کو فرانز کرسٹین بول نے 1876ء میں دریافت کیا۔ یہ دو اجزا سے بنے ہوتے ہیں۔ ایک پروٹین مالیکیول ہوتا ہے جسے سکوٹوپسن بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ریٹی نال ہوتا ہے۔
ریٹی نال وٹامن اے کی مدد سے پیدا ہوتا ہے۔ جب روڈوپسن پر روشنی پڑتی ہے تو پروٹین ریٹی نال سے الگ ہو جاتا ہے اور اس عمل کے دوران ایک اعصابی تحریک پیدا ہوتی ہے جو کہ ایک خاص اعصابی نس کے ذریعے ہمارے دماغ کو روشنی کا احساس کراتی ہے۔ اس طرح ہر لمحے روڈوپسن استعمال ہوتا رہتا ہے۔ کون (مخروطی) خلیے تیز روشنی میں ہر چیز کی واضح شکل بنانے میں مدد کرتے ہیں اور ساتھ ہی مختلف رنگوں کی پہچان بھی کراتے ہیں۔ راڈزکی مدد سے کم روشنی یا اندھیرے میں کسی چیز کا دھندلا سایہ نظر آتا ہے۔ تیز روشنی میں اسی چیز کے خدوخال اور رنگ و روپ کو ’’کون‘‘ کی مدد سے نظر پہچانتی ہے۔ رنگوں کو پہچاننے میں ’’کون‘‘ کے خلیے شاندار صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک صحت مند آنکھ بہت سی اقسام کے مختلف رنگ اور عکس پہچان سکتی ہے۔ ’’کون‘‘ میں بھی روشنی کو جذب کرنے والے مادوں کی موجودگی ضروری ہے۔
ان میں تین اقسام کے حساس مادے پائے جاتے ہیں اور تینوں ہی میں ریٹی نال ایک اہم حیثیت رکھتا ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ریٹی نال یا دوسرے الفاظ میں وٹامن اے بصارت کے تمام افعال کے لیے لازمی ہے۔ چونکہ کم روشنی میں بصارت قائم رکھنے والے خلیوں (راڈز) سے اس کا تعلق زیادہ ہے اس لیے وٹامن اے کی کمی سے سب سے پہلے مذکورہ بصارت ہی متاثر ہوتی ہے۔
تحریر: محمد قاسم