لاہور: (روزنامہ دنیا) دانت صرف برش اور فلاس کرنے سے مکمل صاف اور صحت مند نہیں ہوتے۔ ذیل میں ایسی غذاؤں کا ذکر ہے جو صحت مند دانتوں اور مسوڑھوں کے لیے مفید تصور کی جاتی ہیں۔
پنیر دانتوں سے تیزابیت دور کرتا ہے۔ آپ باقاعدگی سے روٹی، مٹھائی اور کٹھے پھل وغیرہ کھاتے ہیں اور شاید سوڈا بھی پیتے ہیں۔ ان سے پیدا شدہ تیزابیت دانتوں کو نقصان پہنچانے لگتی ہے۔ کھانا کھانے کے بعد پنیر کھانے سے پیدا ہونے والی تیزابیت دور ہوتی ہے۔
مچھلی دانتوں اور مسوڑھوں کو محفوظ کرنے کے لیے کیلشیم کی مطلوبہ مقدار انتہائی اہم ہے۔ البتہ اگر آپ وٹامن ڈی نہیں لیں گے تو کیلشیم جسم میں اچھی طرح جذب نہیں ہو گی۔ فیٹی فِش جیسا کہ سالمون مچھلی وٹامن ڈی کا زبردست ذریعہ ہے۔
وٹامن سی سے وریدیں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں جو سنگترے میں بہت مقدار میں ہوتا ہے۔ اس سے مسوڑھوں کی سوزش کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ ریشے دار پھل اور سبزیاں زیادہ ریشے والے پھل اور سبزیاں دانتوں سے رگڑ کھاتے ہیں جس سے دانت صاف ہوتے ہیں۔ زیادہ چبانے سے لعاب پیدا ہوتا ہے جو مفید ہوتا ہے۔ سلاد، گاجر، بند گوبھی، سیب وغیرہ باقاعدگی سے کھائیں۔
سبز اورسیاہ چائے پولی فینولز وہ مرکبات ہیں جو سبز اور سیاہ چائے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ پلاک پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو مارتے ہیں۔ منہ میں موجود شکر بیکٹیریا کی خوراک بنتی ہے۔
اس کے بعد وہ دانتوں کے انیمل کو نقصان پہنچانے والے تیزاب خارج کرتے ہیں۔ اس لیے کھانے کے بعد سبز اور سیاہ چائے دانتوں کے لیے مفید رہتی ہے۔
اگر چاکلیٹ میں کم از کم 70 فیصد ’’کیکاو‘‘ ہو اور اسے مناسب مقدار میں کھایا جائے تو یہ دانتوں کے لیے بہت مفید ہے۔ گہرے رنگ کی چاکلیٹ میں سی بی ایچ نامی مرکب پایا جاتا ہے جس سے دانتوں کا انیمل مضبوط ہوتا ہے۔
تاہم ہر طرح کی چاکلیٹ دانتوں کے لیے مفید نہیں۔ دراصل کیکاو بیج ہی دانتوں کے لیے مفید ہوتا ہے۔ اسے کھانے کے بعد برش کرنا مت بھولیں۔ پانی لعاب 99.5 فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔
جسم میں پانی کی کمی لعاب کو گاڑھا کر دیتی ہے اور منہ خشک ہو جاتا ہے۔ خوراک کو تحلیل کرنے اور بیکٹیریا سے پیدا شدہ تیزابیت کم کرنے کے لیے لعاب میں پانی کی معقول مقدار ہونا ضروری ہے۔
اس سے دانت انحطاط سے محفوظ رہتے ہیں اور پلاک کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ کھانے، کافی اور چائے کے بعد پانی کی کلی سے دانت داغوں سے محفوظ رہتے ہیں۔