کراچی: (دنیا نیوز) سندھ حکومت کے ترجمان و صوبائی مشیرِ قانون مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا مطلب ایک نہیں بلکہ تمام 15 ججز ہیں، اس تنازع سے نکلنے کا آسان حل ہے کہ آرٹیکل 167 کے تحت تمام ججز بیٹھ کر فیصلہ کریں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جو قومیں غلطیوں سے سبق حاصل کرتی ہیں وہ زندہ قومیں کہلاتی ہیں، آئینی جمہوریت کا حسن یہی ہے کہ مشاورت سے غلطیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے تمام سیاستدانوں کو اکٹھا کیا اور 18 ویں آئینی ترمیم کی، 18 ویں آئینی ترمیم میں عدالتی خودمختاری بھی دی گئی، 18 ویں ترمیم کے تحت پارلیمان نےغلطیوں کو ٹھیک کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں معاشی اور سیاسی بحرانوں کے پیچھے عدالت نظر آتی ہے: سعید غنی
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کسی کو سنے بغیر فیصلہ نہ کیا جائے، جمہوریت جس ارتقائی عمل سے گزری ہے اب عدلیہ گزر رہی ہے، خوش آئند بات ہے اب عدالت کے اندر سے بھی مختلف رائے آ رہی ہیں، کوئی سیاستدان کسی دوسرے سیاستدان سے خوش نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت اس طرح کے تنازعات سے دور رہتی ہے، تمام تنازعات عدالت نے حل کرنے ہیں کیونکہ وہ نیوٹرل ہے، اس تنازع کا واحد حل فل کورٹ کی تشکیل ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ افتخار چودگھری اور ثاقب نثار کو کوئی یاد نہیں کرتا، انا کی خاطرنہیں، فیصلہ وہ کریں جو آئین و قانون کے مطابق ہو۔