پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا اسمبلی کا ایک اور سال مکمل ہوگیا۔ رواں سال بجٹ سمیت 35 بلوں کی منظوری دی گئی، قبائلی اضلاع کے ممبران بھی قائمہ کمیٹیوں کا حصہ بن گئے۔
رواں سال اسمبلی کے سیشن میں وزیراعلی کی حاضری سب سے کم رہی۔ صوبائی وزراء بھی اسمبلی میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے رہے۔ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے دوران حکومتی بل منظور ہوتے رہے۔ ایوان میں سپپیکر کی بیوروکریسی کے خلاف رولنگ پر عملدرآمد بھی نہ ہو سکا۔
رواں سال اسمبلی میں 230 سوالات، 78 توجہ دلاؤ نوٹسز، 32 تحاریک استحقاق اور 14 تحاریک التواء پیش کی گئیں۔ خیبرپختوںخوا سکول بیگ لیمٹیشن، خاصہ دار فورس، خیبر پختونخوا پناہ گاہ بل، تحفظ کورونا بل بھی منظور کئے گئے۔
رواں سال کے دوران صوبائی کابینہ میں ردو بدل کیا گیا، شہرام ترکئی کو دوبارہ اور مزید ایک قبائلی ممبر کو وزیر بنایا گیا جبکہ دو خواتین کو پارلیمانی سیکرٹری نامزد کر دیا گیا۔ اپوزیشن نے اپنے حلقوں کے ترقیاتی فنڈز کے لئے دو دفعہ وزیراعلی ہاؤس کے سامنے دھرنا بھی دیا۔