اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ حکومت آزادی مارچ پر مناسب وقت پر فیصلہ کرے گی، اپوزیشن کے تلوں میں تیل نہیں، بازو آزمائے ہوئے ہیں، مولانا جیلوں میں پڑے لوگوں کیلئے تحریک چلانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کل سعودی عرب جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج وفاقی کابینہ میں ہونے والے اجلاس میں 12 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا، وزیراعظم نے دورہ چین اورایران پر اعتماد میں لیا، وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر چین کی حمایت پرشکریہ اداکیا۔ بیجنگ نے کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا۔
مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی کوششوں کوایرانی قیادت نے پذیرائی بخشی، عمران خان نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول کی ہدایات دیں۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ریئل سٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری دیدی گئی ہے، کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی، نیشنل فرٹیلائزرمارکیٹنگ، دیگر اداروں کے سربراہان کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے کو بااختیارادارہ بنایا جائے گا، عدالتی حکم کی روشنی میں ریگولیشن کو یقینی بنانا ہے، عدالتی احکامات پرعملدرآمد ہو گا، قانون سب کیلئے برابر ہے، عدالتی فیصلے پر بلاتفریق عمل ہو گا۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مال بچاؤ پارٹیوں نے اپنا ایجنڈا مولانا کو ٹھیکے پر دے دیا، مولانا کس طرح ٹھیکیداری نظام سے انصاف کرتے ہیں، دونوں جماعتیں دور بین لگا کر دیکھ رہی ہیں، عوامی حمایت حاصل ہوتی تو مولانا اسمبلی سے باہر نہ ہوتے، مولاناجیلوں میں پڑے لوگوں کیلئے تحریک چلانا چاہتے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان، سعودی عرب اور ایران اسلامی دنیا کے تین اہم بھائی ہیں، پاکستان کے اپنے ان دونوں بھائیوں کے ساتھ تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔
ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورے خطے میں امن و استحکام اور اتحاد کیلئے سنگ میل ثابت ہوں گے، صدر حسن روحانی کا خطے میں امن کیلئے پاکستان کی مخلصانہ کاوشوں کا خیر مقدم باہمی قربت کا مظہر ہے، عمران خان نے ایرانی قیادت کو کشمیر کی حالیہ سنگین صورتحال سے بھی آگاہ کیا، وزیراعظم نے مظلوم کشمیریوں کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا پاکستان برادر ممالک کے مابین اخوت و مصالحت کے جذبوں کے فروغ کا خواہاں ہے، امت مسلمہ باہمی کشیدگی کی متحمل نہیں ہوسکتی، قیادت کی سطح پر یہ احساس اسلامی دنیا کے لئے نیک فال اور عوامی جذبوں کی عکاسی ہے، وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔