راولپنڈی: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا ایجنڈا واضح نہیں کہ آزادی مارچ ہے کس چیز کا، مولانا کو ایل او سی پر دھرنا دینا چاہیے، حکومت سپورٹ کرے گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ اسلام آباد آ کر کیا کریں گے، مولانا کو اگر کوئی مسئلہ تھا تو حکومت کے ساتھ بیٹھ کر بات کرتے، اگر دھرنا دینا تھا توناموس رسالت میں ترمیم کرنیوالوں کیخلاف دیتے،
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دھرنے کے پیچھے ایک مقصد تھا، مولانا کے دھرنے کا کوئی مقصد نہیں، مولانا کشمیرکمیٹی کے چیئرمین تھے، ایک لفظ بھی کشمیرسے متعلق نہیں بولے، مولانا کچھ بھی کریں لیکن کشمیر کاز کو خراب نہ کریں۔
غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی دنیا اگر کشمیر پربات کر رہی ہے تومولانا صاحب اس کو خراب نہ کریں، سیاسی طور پرنہ ہم مولانا سے خائف ہیں اور نہ انکی کوئی حیثیت ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم کارکردگی نہیں دکھائیں گے تو باہر ہو جائیں گے، جس طرح کی مولانا کی حکمت عملی ہوگی ویسی ہی ہماری حکمت عملی ہو گی۔ مولانا کو کدھر روکنا ہے کیا کرنا ہے وقت دیکھ کر بتائیں گے، وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگرمولانا کو کوئی مسئلہ ہے تو بات کریں، سرکاری اعزازیہ اور گھر لینے کے علاوہ مولانا کا کام کیا تھا، ہمارے سکولز، یونیورسٹیز، درسگاہوں پر حملے ہوئے، کبھی مولانا بولے؟۔
غلام سرورخان کا کہنا تھا کہ مولانا نے بلوچستان میں دہشتگردی کرنیوالے کلبھوشن کیخلاف بات کی؟ مولانا صاحب پاکستان بن چکا ہے، اب علما اسلام پاکستان کی نمائندگی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کی اکثریت نوازشریف سے اختلاف کر رہی ہے، غلام سرورخان ہم بالکل پریشان نہیں، مولانا کا اصل چہرہ دکھانا ہمارا فرض ہے، جو شخص اپنی سیٹ نہیں جیت سکتا اس کی اوراس کی پارٹی کی کیا حیثیت ہے؟۔
وفاقی وزیر کاکہنا تھا کہ ایران، سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ہے اس میں ہمارا رول ثالث کا ہے، سعودی عرب، ایران کو قریب لانے میں مدد کرسکتے ہیں جھگڑے کاحصہ نہیں بن سکتے ۔