اسلام آباد: (دنیا نیوز) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گا، سرمایہ کاری 20 ارب ڈالر تک محدود نہیں، بڑھتی رہے گی۔ وزیراعظم نے کہا برادر ملک نے ہر مشکل میں ساتھ دیا۔
سعودی ولی عہد کے اعزاز میں منعقدہ عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان کیلئے ایک تاریخی دن ہے، 6 ماہ قبل جب میں وزیراعظم کی حیثیت سے مکہ اور مدینہ گیا اس موقع پر میں نے خانہ کعبہ اور روضہ رسولؐ کے اندر جاکر حاضری دی جو میری زندگی کے بہترین لمحات تھے اس پر میں ذاتی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں، سعودی عرب کی قیادت اور عوام مکہ اور مدینہ کی وجہ سے ہمارے دلوں میں رہتے ہیں بلکہ سعودی عرب ہمارا عظیم دوست ہے جس نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا اور بہترین دوست ثابت ہوا۔ سعودی عرب نے ہمارے برے معاشی حالات میں مدد کی جو قابل تحسین ہے۔ ہمارے باہمی تعلقات کئی دہائیوں پر مشتمل ہیں لیکن ہم ان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور شراکت داری سے ہمارے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ پاکستان کے معدنیات کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ، سیاحت کے شعبہ کے حوالے سے میری سعودی ولی عہد کے ساتھ وزیراعظم ہاؤس آتے ہوئے گاڑی میں تفصیلی بات ہوئی ہے۔ سعودی عرب کی طرح پاکستان بھی سیاحت کے شعبہ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ سعودی عرب میں اس وقت 80 ملین سیاح آتے ہیں جن کی تعداد سعودی عرب 100 ملین تک بڑھانا چاہتا ہے۔ پاکستان میں بھی سیاحت کا شعبہ میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب سیاحت میں پاکستان سے آگے ہوسکتا ہے لیکن پہاڑوں کے معاملے میں ہم سب سے آگے ہیں۔ وزیر اعظم کی اس بات پر سعودی ولی عہد سمیت شرکا قہقہے لگانے پر مجبور ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرو کیمیکلز، معدنیات، زراعت اور خوراک کی پراسیسنگ کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت آئے گی۔ ایم او یوز سائن کرنے پر بہت خوش ہوں، اب دونوں ممالک میں ایسی ریلیشن شپ بننے جارہی ہے جو پہلے نہیں تھی، ہم سی پیک کے تحت دنیا کی بڑی مارکیٹ چین سے منسلک ہو رہے ہیں اور میں سعودی عرب کو اس میں شراکت داری کی دعوت دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں ولی عہد کے طویل دورہ کی خواہش رکھتا تھا لیکن سکیورٹی مسائل کی وجہ سے وہ دو روزہ دورہ کر رہے ہیں۔ سکیورٹی کا مسئلہ نہ ہوتا تو آپ دیکھتے کہ کیسے گلیوں میں لاکھوں لوگ آپ کا استقبال کرتے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ لاکھوں پاکستانی ہر سال فریضۂ حج کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں لیکن انھیں وہاں امیگریشن کے کچھ مسائل کا سامنا ہے ۔ انہوں نے سعودی ولی عہد سے درخواست کی کہ عمر رسیدہ حاجیوں کی امیگریشن کا بندوبست پاکستان کے کچھ شہروں میں کیا جائے جس سے ‘اللہ تعالی ان سے بہت خوش ہو گا۔ وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد کی توجہ سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی طرف بھی دلوائی۔ عمران خان نے کہا کہ 3 ہزار پاکستانی سعودی عرب کی جیلوں میں ہیں اگر وہ ان کے لیے کچھ کر سکیں۔
عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان برادر اور دوست ملک ہیں۔ میں آج پاکستان میں بہت خوش ہوں، ہم پاکستان کے دوست اور برادرملک رہے ہیں، ہم نے مشکل اور سازگار حالات میں مل کر کام کیا ہے، ہم اسی کو جاری رکھیں گے، پاکستان کا عظیم قیادت کے ساتھ بہترین مستقبل ہے، گزشتہ برس 2018 میں پاکستان کی جی ڈی پی 5 فیصد تھی، پاکستان کو مستقبل قریب میں بہت اہم ملک سمجھتے ہیں، ہمیں انتظار ہے کہ ہمارے شراکت دارہوں گے، بہت ساری چیزیں ساتھ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر بہت کچھ کرنا ہے۔ پاکستان کی معیشت کا مستقبل روشن ہے۔ ہم نے اسی لیے 20 ارب ڈالرز کے معاہدے کیے ہیں جو پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ ہے۔ ہر مہینے اور ہرسال کے ساتھ بڑے نمبرز کے ساتھ یہ سرمایہ کاری بڑھتی جائے گی اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگی۔ ہم اپنے خطے پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں کہ ایک دن عظیم مشرق وسطیٰ بنے گا اور مشرق میں پاکستان ہوگا۔محمد بن سلمان نے کہا کہ ولی عہد بننے کے بعد مشرق کا میرا پہلا دورہ ہے اور پہلا ملک پاکستان ہے۔ ہم نہ صرف باہمی ترقی اور استحکام کیلئے کام کریں گے بلکہ پاکستان اور سعودی عرب مل کر علاقائی اور خطے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے سعودی عرب میں کام کرنے والے کارکنوں کی سہولیات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کیلئے ہرطرح کی ممکنہ سہولیات فراہم کریں گے۔ آپ مجھے پاکستان کا سعودی عرب میں سفیر سمجھیں۔ ہمارے لیے پاکستان بہت اہم ملک ہے، پاکستان کیساتھ دوستی اور بھائی چارے کو مزید بڑھائیں گے، یقین ہے پاکستان سیاحت کے لحاظ سے پرکشش ملک بنے گا، اگلے 20 سال میں پاکستان میں سیاحت کا شعبہ فروغ پائے گا، شہزادہ محمدبن سلمان نے کہا سعودی عرب پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرے گا۔
یاد رہے اتوار کی شام سعودی ایئرلائن کا خصوصی طیارہ ولی عہد محمد بن سلمان کو لیکر جیسے ہی پسنی سے پاکستانی حدود میں داخل ہوا تو معزز مہمان کا شاندار فضائی استقبال کیا گیا، پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر اور ایف 16 طیاروں نے معزز مہمان کو پروٹوکول دیتے ہوئے طیارے کو اپنے حصار میں لے لیا۔ پاک فضائیہ کے طیارے مہمان کے طیارے کے دائیں اور بائیں جانب فار میشن میں پرواز کرتے ہوئے انہیں بحفاظت نور خان ایئربیس پر لائے۔ اس موقع پر طیاروں نے شاہی مہمان کوسلامی بھی پیش کی۔
سعودی ولی عہد کا طیارہ شام تقریباً 7 بج کر 50 منٹ پر نورخان ایئر بیس پر اترا۔8 بج کر 8 منٹ پر محمد بن سلمان طیارے سے مسکراتے ہوئے باہر آئے، ان کے استقبال کیلئے وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر مہمان داری خسرو بختیار طیارے کے قریب آگئے تھے۔ محمد بن سلمان وزیراعظم عمران خان سے پرجوش انداز میں گلے ملے۔ معزز مہمان نے آرمی چیف جنرل باجوہ سے بھی گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ دو ننھے بچوں نے شاہی مہمان کو پھول پیش کیے جس پر انہوں نے بچوں کے رخسار پر بوسہ لیا۔
نور خان ایئر بیس پر عمران خان اور آرمی چیف سے سعودی ولی عہد کی مختصر ملاقات ہوئی۔ شام 8 بج کر 26 منٹ پروزیر اعظم عمران خان معزز مہمان کی گاڑی خود چلاتے ہوئے انہیں ساتھ بٹھا کر وزیر اعظم ہاؤس کیلئے روانہ ہوئے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے تھے۔