اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے جعلی اکاونٹس کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے نام عبوری طور پر ای سی ایل سے نکال دئیے جائیں۔ نیب تحقیقات جاری رکھے اور شواہد ملنے پر احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرے۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی نے تسلیم کیا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ پر الزامات کی دوبارہ تحقیق کی ضرورت ہے۔ جے آئی ٹی اپنی تحقیقات مکمل کر کے نیب کو بھجوائے جس کی روشنی میں نیب اپنی تحقیقات مکمل کرے گا۔
تحقیقات میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کے خلاف شواہد آئیں تو نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں رکھنے سے اُن کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہو گی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر دونوں رہنماوں کے خلاف جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت اسلام آباد میں ریفرنس دائر کیے جائیں۔ چیرمین نیب مستند ڈی جی کو ریفرنس تیاری اور دائر کرنے کی ذمہ داری دیں جبکہ ریفرنسز کی پراسیکیوشن کے لیے بھی تجربہ کار افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دی جائے۔
نیب اپنی پندرہ روزہ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے جس کا جائرزہ عملدر آمد بینچ لے گا۔ چیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ کرپشن،منی لانڈرنگ، کمیشن، سرکاری خزانے میں بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا ہے۔
فاروق ایچ نائیک، اٹارنی جنرل انور منصور خان اور ان کے بھائی کا نام فیسوں کے حوالے سے جے آئی ٹی رپورٹ میں شامل ہے۔ ان افراد کے کیس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔ اگر کیس نہیں بنتا تو نام ہٹا دیئے جائیں۔
خیال رہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر ایک پیج پر نظر آئے۔ پیپلز پارٹی اراکین نے طنعہ زنی کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی بندہ ہوتا تو نام 24 گھنٹے میں نکل جاتا جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نام نکلنے سے قیامت نہیں آ جاتی۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں نے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام نکالنے پر اصرار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بلا کر رائے لینے کا مشورہ دیا۔