اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے ریلوے زمین فروخت کرنے پر پابندی لگا دی، صوبے اراضی استعمال کر سکتے ہیں تاہم بیچ نہیں سکتے۔ پراپرٹیز کو پانچ سال سے زائد عرصے کیلئے لیز پر نہیں دیا جا سکتا، ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کی اجازت نہ ہو گی، رائل پام کلب کے معاملے پر عبوری حکم موثر رہے گا، عدالت عظمیٰ نے معاملہ نمٹا دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی فروخت پر پابندی لگا رکھی ہے، ریلوے لیز پر زمین دے سکتا ہے مگر بیچ نہیں سکتا۔
وزیر ریلوے شیخ عدالت پیش ہوئے اور عدالت میں کہا کہ ہم زمین نہیں بیچ رہے، لیز پر کچھ اراضی دے رکھی ہے۔ شیخ رشید نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریلوے اراضی سے محکمے کو سالانہ 3 ارب روپے کی آمدن ہوتی ہے، لیز ختم کر دی تو تو ریلوے کو خسارہ ہوگا۔
سپریم کورٹ نے ریلوے کو وفاق اور صوبوں میں زمین کی فروخت سے روک دیا اور کہا کہ جو زمین ریلوے کی استعمال میں ہے اسے فروخت نہیں کرسکتے، وفاق اور صوبوں کی ملکیتی زمین کو ریلوے 5 سال سے زائد کی لیز پر نہیں دے سکتا۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کی اجازت نہ ہو گی، رائل پام کلب کے معاملے پر عبوری حکم موثر رہے گا، عدالت عظمیٰ نے معاملہ نمٹا دیا۔