لگژی گاڑیاں ملنے کا معاملہ، قطری خط سامنے آ گیا

Last Updated On 25 September,2018 06:54 pm

راولپنڈی: (دنیا نیوز) ریڈکو ٹیکسٹائل ملز سے 21 گاڑیوں کی برآمدگی کے معاملے پر قطری سفارت خانے کی جانب سے وضاحتی خط سامنے آ گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں پاکستان میں قانونی طور پر لائی گئیں۔

پاکستان میں متعین قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ گاڑیاں پاکستان میں شکار کرنے کیلئے منگوائی گئی تھیں اور سابق سینیٹر سیف الرحمان کی لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں واقع عمارتوں میں رکھی گئیں۔ ان گاڑیوں کا تعلق قطری حکمران خاندان سے ہے۔

ادھر کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ قطری سفارتخانے نے خط میں گاڑیوں کی ملکیت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی گاڑیاں قطر سے منگوانے کی اصل دستاویزات ملیں۔ یہ گاڑیاں غیر قانونی طور پر پارک کی گئی تھیں۔

خیال رہے کہ ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس شوکت علی کو نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کی اطلاع ملی جس پر راولپنڈی کے ڈائریکٹر عبدالوحید مروت کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی جس نے نواز شریف کے قریبی ساتھی اور احتساب بیورو کے سابق سربراہ سیف الرحمان کی ٹیکسٹائل فیکٹری کی عمارت پر ریڈ کیلئے علاقہ مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹ حاصل کئے۔

علاقہ پولیس کے ساتھ راولپنڈی کے علاقے کلر سیداں میں گزشتہ شام سات بجے ریڈکو ٹیکسٹائل کی ویران عمارت پر چھاپہ مارا گیا تو عمارت میں 21 لگژری فور ویل گاڑیاں تحویل میں لے لیں۔

ان گاڑیوں میں وی 8، وی 6 اور ویگو ڈالے شامل ہیں، تمام گاڑیوں پر قطری سفارتخانے کی نمبر پلیٹِیں لگی ہوئی ہیں ان کو لکڑی کے بلاکس پر کھڑا کیا گیا تھا تاکہ ان کے ٹائرز خراب نہ ہوں۔

کسٹمز انٹیلی جنس حکام نے عمارت میں موجود افراد سے گاڑیوں کے کاغذات طلب کئے لیکن وہ فراہم نہ کرسکے اور نہ ہی گاڑیوں کی موجودگی کے بارے میں کوئی ٹھوس جواز پیش کرسکے جس کے بعد کسٹمز حکام نے قانونی کارروائِی مکمل کی اور نوٹس جاری کر دیئے۔

کسٹمز انٹیلی جنس حکام کے مطابق اس عمارت میں 40 سے زیادہ گاڑیاں تھیں جس میں سے 20 گاڑیاں نو اور دس محرم کی چھٹی کے دوران دوسرے علاقوں میں بھیجی گئیں، ڈائریکٹر کسٹمز راولپنڈی عبدالوحید مروت نے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس شوکت علی نے یہاں سے منتقل ہونے والی گاڑیوں کی ریکوری کیلئے پورے ملک میں اپنی ٹیموں کو الرٹ کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شام سات بجے سے اب تک گاڑیوں کے کاغذات ملے نہ ہی کوئی تسلی بخش جواب آیا ہے، صبح تک ہماری ٹیمیں یہاں موجود رہیں گی اگر کوئی گاڑیوں کی دستاویزات نہ ملیں تو پھر ذمہ داروں کیخلاف کسٹمز ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

ڈائریکٹر کسٹمز راولپنڈی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں دس سے چودہ سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے اور تمام گاڑِیوں کو ضبط کرلیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اگر قطری سفارتخانے نے گاڑیوں کے کاغذات فراہم کئے تو بھی کسٹمز ایکٹ کے تحت گاڑیوں کے غلط استعمال پر کارروائی ہوگی اور انہیں ضبط کر لیا جائے گا کیونکہ اگر گاڑیاں سفارتخانے کی ہیں تو انہیں پھر سفارتخانے میں ہونا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کہیں سفارتخانے کی آڑ میں سمگل گاڑیاں منگوا کر اس طرح استعمال تو نہیں کی گئیں اور اس حوالے سے بھی سفارتخانے سے جواب مانگا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں صورتوں میں گاڑیوں کو ضبط کر لیا جائے گا، صرف سفارتخانے کو سفارتی استثنٰی حاصل ہے اس لئے کوئی مقدمہ درج نہیں ہو گا۔ کسٹم حکام کے مطابق گاڑیوں کی مالیت 25 کروڑ روپے ہے۔