لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں 96 کروڑ 93 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، کنسلٹنسی فرم کو کام کئے بغیر 44 کروڑ سے نوازا گیا، ایکشن لینے والوں نے معاملات کی انکوائری ہی نہ کروائی۔
پنجاب صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں آئے روز مزید انکشافات سامنے آنے لگے، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے صاف پانی کمپنی 2016-17 کی آڈٹ رپورٹ جاری کر دی۔ آڈٹ رپورٹ میں 96 کروڑ 93 لاکھ 37 ہزار روپے کی بے ضابطگیوں، مبینہ کرپشن اور غیر قانونی اقدامات سے پردہ اٹھا دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ کی پابندی کے باوجود وزرا، اراکین اسمبلی افسران کے دورہ سے 47 لاکھ 30 ہزار روپے کا خزانہ کو نقصان ہوا، سیاست دانوں، چہیتے افسران نے صاف پانی کی فراہمی کے نام پر چین، تھائی لینڈ اور دبئی کے دورے سرکاری خزانے سے کئے۔
کمپنی میں غیر قانونی طور پر سی ای او بھرتی کر کے قومی خزانے کو 1 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا، کمپنی میں قواعد وضوابط سے ہٹ کر 27 لاکھ 90 ہزار روپے کے اخراجات کئے۔ آفس فرنیچر کی خریداری میں غیر قانونی طریقہ کار اپناتے ہوئے خزانہ کو 36 لاکھ 20 ہزار کا نقصان پہنچایا گیا۔
تھرڈ پارٹی ویلڈیشن کیلئے کنسلنٹ رکھنے کی مد میں 5 کروڑ 89 لاکھ 90 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔ افسران کیلئے کرائے کی گاڑیاں لینے سے کمپنی نے خزانہ کو 66 لاکھ 20 ہزار روپے کا نقصان پہنچایا۔ ای ایم سی نامی کمپنی کوکنٹریکٹ دیا لیکن کام نہ ہونے سے معاہدہ منسوخ کیا، کمپنی سے جرمانہ کا 77 لاکھ روپے وصول نہ کئے گئے۔
میسرز الفا کنسلٹنٹ کو 3 کروڑ 14 لاکھ روپے کی غیر ضروری ادائیگی کی گئیں۔ آر او اور یو ایف پلانٹ کی تنصیب اور آپریشن کیلئے کے یس بی پمپ کو ٹھیکہ دیاگیا، لاگت بڑھنے سے خزانہ کو 4 کروڑ 69 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، ای ایم سی کنسلٹنسی کمپنی کو کام مکمل کئے بغیر 44 کروڑ 64 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
میسرز پی ایس پی سی اور کے ایس بی کی جانب سے چھ ماہ میں کام مکمل نہ کرنے سے 9 کروڑ 89 لاکھ روپے کا مالی نقصان ہوا، آڈٹ رپورٹ میں مزید بھی کئی اہم انکشافات سے پردہ فاش کیا اور ان گھپلوں میں ملوث افراد اور افسران کے خلاف کارروائی کی درخواست کی ہے۔