56 افسران 52 کروڑ لے اڑے، کیسے؟

Last Updated On 11 August,2018 09:38 am

لاہور: (روزنامہ دنیا ) نیب نے کمپنیز سکینڈل کیس میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی جس کے مطابق 56 بیورو کریٹس کو بھاری بھرکم تنخواہیں دینے سے قومی خزانے کو 52 کروڑ کا نقصان پہنچا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب حکومت نے ان بیوروکریٹس کی فہرست نیب کے حوالے کی جنہوں نے تنخواہوں کی مد میں بھاری بھرکم رقم وصول کی تھی۔

فہرست میں 62 بیوروکریٹس کا نام شامل تھا جن میں 2 افراد وفات پا چکے ہیں اور 4 افراد کا نام ایک سے زیادہ مرتبہ لکھا گیا تھا جس کے بعد بیوروکریٹس کی اصل تعداد 56 ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے تحریری طور پر کہا گیا تھا کہ زیادہ تنخواہ دینے کا کوئی قانون تو موجود نہیں، مگر اس کے با وجود ان افسروں کو بھاری تنخواہیں دی جائیں۔شہباز شریف کے یہ احکامات بھی نیب نے تحریری شکل میں بطور دستاویزی ثبوت سپریم کورٹ میں جمع کرا دئیے ہیں۔

نیب ذرائع کے مطابق قانون موجود نہ ہونے کی صورت میں 2014 کا فنانس ڈیپارٹمنٹ کا وہ نوٹیفکیشن جس کے ذریعے بھاری بھر کم تنخواہیں دی گئیں، غیر قانونی اور کالعدم ہے۔ ان میں سے 35 بیورو کریٹس رقم واپس کرنے کیلئے راضی ہو گئے ہیں، انہوں نے نیب کو تحریری طور پر کہا ہے کہ وہ تنخواہ کی مد میں لی گئی اضافی رقم جس کا سرے سے قانون ہی موجود نہیں کی واپسی کیلئے راضی ہیں جبکہ باقی بیوروکریٹس کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔