حامد خان کے وکیل محمد حسین چوٹیہ نے دلائل میں کہا کہ این اے 125 میں انتخابی عملہ تبدیل کیا گیا اور انتخابی عمل میں قواعد کی پابندی نہیں کی گئی۔ درجنوں فارم 14 پر کرتے ہوئے بھی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
عدالتی فیصلوں سے متعلق دلائل دہرانے پر جسٹس شیخ عظمت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی نظیریں پیش کرنے کے لیے 15 منٹ دئیے گئے تھے، آپ نے پنتالیس منٹ لگا دیے، پھر گلہ مت کرنا کہ الیکشن سے قبل فیصلہ نہیں آیا۔
خواجہ سعد رفیق کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ ریٹرننگ آفیسر کو پولنگ سکیم میں تبدیلی کی کوئی شکایت موصول ہوئی نہ ہی انتخابی عمل میں دھاندلی کے شواہد ریکارڈ پر آئے۔ وکیل نے کہا کہ انتخابی عملے کی تبدیلی کی درخواست حامد خان کی جانب سے کی گئی جبکہ چوبیس عدد فارم 15 کی گمشدگی کا الزام الیکشن ٹریبونل کے سامنے لگایا ہی نہیں گیا۔