لاہور کے حلقہ این اے 125 کےالیکشن میں دھاندلی کے الزام پر سپریم کورٹ میں خواجہ سعد رفیق کی اپیل پر سماعت ہوئی جس میں حامد خان کے وکیل نے فارم 14 میں بے ضابطگیوں پر دلائل دیے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے حامد خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ غلطیوں والے نتائج نکال دیں تو ووٹوں کا فرق کیا ہے؟ وکیل نے جواب دیا متنازع فارم 14 نکال دیئے جائیں تو حامد خان کامیاب ہوں گے۔ فاضل جج نے کہا کہ عثمان ڈار کیس میں کہا گیا کہ شناخت نہ ہونے والے ووٹ بوگس نہیں ہوتے مگر ان کو درست بھی نہیں کہا جا سکتا، ایسی صورتحال میں دیگر شواہد دیکھے جاتے ہیں۔
حامد خان کے وکیل نےانتخابی عملے کی بغیر ریکارڈ تعیناتی اور بعض پولنگ سٹیشنز پر سو فیصد ووٹنگ کا نکتہ اٹھایا تو جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کا کیس پہلے دن سے بڑا سادہ ہے کہ 265 میں سے 163 پولنگ سٹیشن کے فارم 14 درست نہیں، اتنے زیادہ فارم 14 میں بے ضابطگیوں سے ووٹوں کا بڑا فرق آ جاتا ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں سے معاملہ پیچیدہ مت بنائیں، پیر کو سماعت مکمل کر لیں گے۔