کینبرا: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا میں ہونیوالی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسی وجہ سے مایوس ہوں، ذہنی تناؤ کے شکار یا پریشان رہتے ہیں تو بس مسکرانے کو عادت بنانا زندگی کو خوشگوار بناسکتا ہے۔
ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں اس صدیوں پرانے خیال کی تصدیق کی گئی ہے کہ مسکرانا ذہن کو مثبت بنانے میں مدد دیتا ہے اور اس کے لیے بس چہرے کے مسل کو حرکت دینے کی ضرورت ہے۔
اس وقت جب دنیا میں کووڈ 19 کی وبا کے نتیجے میں ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، یہ نئی دریافت بروقت ہی کہی جاسکتی ہے۔
جریدے ایکسپیرمنٹل سائیکولوجی میں شائع تحقیق میں چہرے اور جسم پر مسکراہٹ کے اثرات کا جائزہ لیا گیا، جس کے دوران لوگوں کو دانتوں میں ایک قلم دبا کر اپنے چہرے کو مسل پر دباؤ ڈال کر مسکراہٹ کی حرکت جیسی نقل کا کہا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ چہرے کے مسلز کی حرکت نہ صرف چہرے کے تاثرات کو بدلتی ہے بلکہ جسمانی تاثرات میں بی تبدیلی لاتی ہے، اور مثبت جذبات کو متحرک کرتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج ذہنی صحت کے بارے میں گہرائی میں جاکر سمجھنے کے حوالے سے اہمیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کے مسلز کہتے ہیں کہ آپ خوش ہیں، تو آپ اپنے ارگرد کی دنیا کو مثبت نظر سے دیکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں ہم نے دریافت کیا کہ جب آپ زبردستی مسکراہٹ کی مشق کرتے ہیں تو اس سے دماغ میں جذبات کا مرک ایمیگدالا متحرک ہوتا ہے، جو ایسے نیورو ٹرانسمیٹرز خارج کرتا ہے جو ذہن کو مثبت رکھنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کے حوالے سے اس کے دلچسپ اثرات مرتب ہوتے ہیں، اگر آپ دماغٰ کو یہ سمجھنے پر مجبور کردیں کہ آپ خوش ہیں، تب آپ اس میکنزم کو ذہنی صحت بہتر بنانے کے لیے بطور معاون استعمال کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جب جذباتی عمل متحرک ہوتا ہے کہ ادراک اور موٹر سسٹمز آپس میں مل جاتے ہیں۔
محققین کے مطابق چاہے مسکراہٹ جعلی ہی کیوں نہ ہو، اس سے بھی ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔