ماسکو: (ویب ڈیسک) روسی صدر ولادمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے دو مہینے سے بھی کم عرصہ میں انسانوں پر ٹرائل کے بعد کورونا وائرس کی ویکسین کو باقاعدہ منظوری دے دی ہے، اس اقدام کو سائنسی صلاحیت کے ثبوت کے طور پر ماسکو نے پیش کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ پیش رفت روسی آبادی کے بڑے پیمانے پر ٹیکا لگانے کی راہ ہموار کرتی ہے جبکہ حفاظتی اور افادیت کی جانچ کے لیے کلینیکل ٹرائلز کا آخری مرحلہ جاری ہے۔
روس جس رفتار سے اپنی ویکسین تیار کرنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے اس سے ایک موثر پروڈکٹ کی عالمی دوڑ جیتنے کا عزم نمایاں ہوتا ہے تااہم خدشات ابھی بھی موجود ہیں کہ شاید قومی وقار کو سائنس اور حفاظت سے پہلے رکھا جاسکتا ہے۔
سرکاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ یہ ویکسین ماسکو کے گمالیا انسٹی ٹیوٹ نے تیار کی اور یہ محفوظ ہے اور یہاں تک کہ اسے ان کی بیٹی کو بھی دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ کافی مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے، مضبوط امیونٹی تشکیل دیتا ہے اور میں دہرا دیتا ہوں اس نے تمام مطلوبہ جانچ پاس کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ملک جلد ہی ویکسین کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کردے گا۔
وزارت صحت کے ذریعہ اس کی منظوری سے ہزاروں شرکاء پر مشتمل ایک بڑے ٹرائل کے آغاز کی پیش گوئی ہے جسے عام طور پر فیز 3 ٹرائل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس طرح کے ٹرائلز کوعام طور پر کسی ویکسین کو باقاعدہ منظوری حاصل کرنے کے لیے لازمی پیشگی سمجھا جاتا ہے۔ اس میں ایک خاص شرح پر لوگوں کو وائرس کا سامنا کرایا جاتا ہے تاکہ ویکسین کا اثر دیکھا جاسکے۔
دنیا بھر کے ریگولیٹرز نے اصرار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں تیزی میں حفاظت پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے لیکن حالیہ سروے میں حکومتوں کی طرف سے ایسی ویکسین تیزی سے تیار کرنے کی کوششوں میں بڑھتے ہوئے عوامی عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔
ذرائع نے گزشتہ ماہ رائٹرز کو بتایا تھا کہ روسی ہیلتھ ورکرز کو کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کے بعد رضاکارانہ طور پر ویکسین دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
دنیا بھر میں 100 سے زیادہ ممکنہ ویکسین تیار کی جارہی ہیں تاکہ کورونا وائرس کو روکنے کی کوشش کی جاسکے۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق کم از کم چار ویکسینز آخری مرحلے، فیز 3، میں انسانی آزمائشوں میں ہیں۔