نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھارت میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کا ذمہ دار نریندرا مودی کو قرار دیدیا جبکہ ناقص انتظامات پر اپوزیشن پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی بھی بھارتی وزیراعظم پر برس پڑیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں رواں ماہ کے وسط سے کورونا نے ایک بار پھر سر اُٹھانا شروع کردیا ہے اور یومیہ کورونا کیسز کے لحاظ سے ہر آنے والے دن گزرتے روز کا ریکارڈ ٹوٹ رہا ہے۔ آج بھی 3 لاکھ 85 ہزار سے زائد افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی جب کہ 3 ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ نریندرا مودی نے کورونا کے یومیہ 2 لاکھ کیسز سامنے آنے کے باوجود مغربی بنگال اور دیگر چند ریاستوں میں ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کے بجائے کھچا کھچ بھرے جلسہ عام سے خود بھی خطاب کیا اور دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اجتماعات کی اجازت دی۔
رپورٹ کے مطابق رہی سہی کسر کمبھ میلے نے پوری کردی جس میں صرف تین دن میں ملک بھر سے آنے والے 25 لاکھ سے زائد یاتریوں نے گنگا جمنا میں ڈبکی لگائی اور اس دوران ایس او پیز کو کسی خاطر میں نہیں لایا گیا۔ مودی نے پہلے الیکشن اور پھر کمبھ میلے کی اجازت دیکر عوام کی صحت کو سیاسی مقاصد کی بھینٹ چڑھا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’مودی بھارت کو تباہی کے دہانے پر لے آئے‘: آسٹریلوی اخبار میں مضمون
دوسری طرف بھارتی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے حکومتی پالیسیوں پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت کسی بھی حکومت کی سب سے پہلی ترجیح لوگوں کی جان بچانا ہونی چاہیے۔
ایک انٹرویو میں سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تو بہت پہلے ہی کورونا بحران پر قابو پانے کا دعوی کر دیا تھا، مرکزی حکومت نے وقت سے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ اس نے کورونا وائرس پر جیت حاصل کر لی ہے جبکہ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں اس کے لیے مزید تیاری کرنے کی سفارش کی تھی۔ تاہم حکومت نے اسے بھی نظر انداز کر دیا۔