افغانستان کیلئےنمائندہ خصوصی صادق خان کی کابل میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں

Published On 22 March,2025 09:56 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی صادق خان نے دورہ افغانستان میں اہم ملاقاتیں کیں اور مزید شیڈول ہیں۔

محمد صادق خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کابل میں اپنی مصروفیات اور ملاقاتوں کی تفصیل جاری کر دی ہے، جس کے مطابق انہوں نے افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے کابل میں ملاقات کی۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ مسلسل مصروفیات اور باہمی فائدہ مند تعلقات کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے، دونوں اطراف سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی مصروفیات اور بات چیت آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

صادق خان نے افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی سے ملاقات کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں، جن سے آج کابل میں ملاقات ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے ساتھ ساتھ راہداری اور رابطے کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ملاقات میں افغانستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعلقات کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔

صادق خان کا کہنا تھا کہ فریقین نے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے علاقائی تجارت اور رابطوں کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے پر اتفاق کیا ہے۔

اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ نے بتایا تھا کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈارکی ہدایت پر سفیر محمد صادق خان افغانستان کا سرکاری دورہ کررہے ہیں، دورے کا مقصد پاکستان افغانستان دو طرفہ تعلقات پربات چیت کرنا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ دورے کے دوران افغان قیادت سے اعلی سطح کی ملاقاتیں کریں گے، جس میں پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور ٹی ٹی پی اور داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر غور کیا جا رہا ہے اور پاکستان ان ملاقاتوں میں افغانستان کی سرزمیں استعمال ہو نے کا بھی معاملہ اٹھا ئے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں سابق امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد نے کابل میں طالبان حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کی، اس ملاقات کے نتیجے میں طالبان حکومت نے 65 سالہ امریکی شہری جارج گلیزمین کو رہا کیا، جو دو سال سے زائد عرصے سے قید میں تھے اور دوحہ مذاکرات کی سربراہی کرنے والے زلمے خلیل زاد نے اس پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ یہ ایک اچھا دن ہے کیونکہ ہم کابل میں دو سال کی قید کے بعد ایک امریکی شہری کی رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، اس ملاقات اور امریکی شہری کی رہائی کو طالبان حکومت کی جانب سے امریکا کے لیے خیر سگالی کے اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔