تحریر: (محمد رجاسب مغل ) دنیا بھر میں مساجد ہمیشہ سے عبادت اور روحانی تربیت کے مراکز رہی ہیں، مگر اسلامی تاریخ میں یہ نہ صرف عبادت گاہیں بلکہ علمی، سماجی اور بین المذاہب مکالمے کے مراکز بھی رہی ہیں، بریڈفورڈ کی الحرا مسجد نے یوکے اسلامک مشن کے زیر اہتمام ایک ایسی ہی شاندار تقریب منعقد کرکے بین المذاہب ہم آہنگی، خواتین کے حقوق اور اسلاموفوبیا جیسے اہم موضوعات پر مکالمے کی راہ ہموار کی۔
یہ تقریب اس لحاظ سے بھی منفرد اور قابلِ ستائش تھی کہ اس میں مختلف مذاہب، ثقافتوں اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی، برطانوی پارلیمنٹ کی ڈپٹی سپیکر جیوڈتھ کامنز، ممبر پارلیمنٹ عمران حسین، بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی سوشل جسٹس سوسائٹی کی صدر سامعہ مغل، دیگر خواتین مقررین اور معززین نے اس اجتماع کو بامقصد اور نتیجہ خیز بنایا۔
خواتین کا مسجد میں خطاب ۔۔۔۔۔ مثبت پیش رفت
سب سے نمایاں پہلو یہ تھا کہ مسجد کے سٹیج سے خواتین نے بھی اپنے حقوق اور سماجی مسائل پر گفتگو کی، سامعہ مغل اور دیگر مقررین نے اسلام میں خواتین کے حقوق، سماجی شمولیت اور قیادت میں ان کے کردار کو اجاگر کیا، بعض حلقوں کے لیے یہ ایک غیر معمولی بات ہو سکتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے ہمیشہ خواتین کو معاشرتی اور علمی میدان میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسلامی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں حضرت عائشہؓ جیسی عظیم علمی شخصیت نظر آتی ہیں جو نہ صرف دینی معاملات پر رہنمائی فراہم کرتی تھیں بلکہ اجتماعی زندگی میں بھی سرگرم تھیں، اسی طرح حضرت فاطمہؓ، حضرت اسماءؓ اور دیگر کئی خواتین نے سماجی خدمات میں اہم کردار ادا کیا، آج اگر الحرا مسجد جیسی جگہوں پر خواتین کو اپنی آواز بلند کرنے کا موقع دیا جا رہا ہے تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہے، جس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔
بین المذاہب مکالمہ ۔۔۔۔۔ غلط فہمیوں کے ازالے کا ذریعہ
اس تقریب میں برطانوی پارلیمنٹ کے معزز اراکین نے اسلاموفوبیا پر بات کی اور اس بات پر زور دیا کہ اسلام کو غلط طریقے سے پیش کئے جانے کی وجہ سے کئی غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں، مختلف مذاہب کے نمائندوں کی موجودگی نے اس تقریب کو مزید مؤثر بنایا کیونکہ باہمی بات چیت ہی وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو محبت، رواداری اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے مگر بدقسمتی سے، بعض عناصر نے اس کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرکے ایک غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس تقریب میں ہونے والی گفتگو خاص اہمیت رکھتی ہے۔
الحرا مسجد اور حافظ محمد آزاد کی کاوشیں ۔۔۔۔۔ خراج تحسین
الحرا مسجد اور اس کی انتظامیہ خصوصاً حافظ محمد آزاد، اس کامیاب تقریب کے انعقاد پر مبارکباد کے مستحق ہیں، مساجد کو ایسے ہی علمی و سماجی سرگرمیوں کا مرکز ہونا چاہئے، جہاں مختلف طبقات کو قریب لایا جائے اور اسلام کی اصل تعلیمات کو عام کیا جائے۔
حافظ محمد آزاد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی، بھائی چارے اور باہمی احترام کو فروغ دینا ہے تاکہ اسلام کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جا سکے، ان کی قیادت میں الحرا مسجد نے جس مثبت مکالمے کا آغاز کیا ہے، وہ قابلِ تقلید ہے۔
مستقبل کی راہ ہموار
یہ تقریب اس بات کی غماز ہے کہ اگر ہم اپنی مساجد کو مثبت مکالمے، تعلیم اور سماجی ہم آہنگی کا مرکز بنا دیں تو معاشرے میں کئی مسائل کا حل ممکن ہو سکتا ہے، خواتین کی شمولیت، بین المذاہب مکالمے اور سماجی مسائل پر کھلی گفتگو کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔
الحرا مسجد کی یہ کاوش یقینی طور پر ایک روشن مثال ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں مزید ایسی تقریبات منعقد ہوں گی تاکہ مختلف برادریوں کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دیا جا سکے، ہمیں چاہئے کہ ہم ایسے اقدامات کی مکمل حمایت کریں اور اس سفر میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔