راولپنڈی: (دنیا نیوز) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کی شبانہ روز کاوشوں کے نیتجے میں الحمدللہ آج پاکستان میں کوئی نوگوایریا نہیں۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج کی بریفنگ کا مقصد پاک فوج کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور دہشت گردی کیخلاف اقدامات کا احاطہ کرنا ہے، پنجاب میں دہشتگردی کے تین واقعات ہوئے، سکیورٹی فورسز نے 8269 آپریشنز کیے، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے 70 سے زائد آپریشن روزانہ کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں، متعدد دہشت گردوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ اندرونی و بیرونی چیلنجز کے باوجود افواج پاکستان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، رواں برس 137 جوان اور افسران نے جام شہادت نوش کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علما، میڈیا کا کردار قابل ستائش ہے، وہ علاقے جو دہشت گردی کا شکار تھے اب وہاں اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں، شہدا کے ورثا کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکی دفاع کیلئے پرعزم ہیں، انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام کو گرفتار کر لیا گیا، پشاور خودکش حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق افغانستان کے صوبے قندوز سے تھا، تین ماسٹر مائنڈز کو بعدازاں حراست میں لیا گیا، دہشت گردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی، حملے کی منصوبہ بندی کیلئے 75 لاکھ روپے دیئے گئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا ہے کہ درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود افواج پاکستان اپنے فرائض ذمہ داری سے انجام دے رہی ہیں، معاشرے کے اندر ایک بیانیہ کا تضاد تھا، مالاکنڈ، سوات میں تقریباً دہشت گردوں کی عمل داری قائم ہو چکی تھی، بڑے شہروں میں دھماکے ہوتے تھے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ایک طویل سفر ہے جسے عوام کی تائید سے حاصل کیا گیا۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ سوات، مالاکنڈ میں کامیاب آپریشن کیا گیا، ہم نے دائمی امن کی طرف جانا ہے، دشمن اپنی آخری کوششیں کر رہا ہے، دہشت گرد تنظیموں کے پیچھے سہولت کار سپورٹ کرتے ہیں، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہے، یہ مساجد، عوامی مقامات، پولیس، سیکیورٹی فورسز، علما، میڈیا پر بھی حملے کرتے ہیں، خیبرپختونخوا پولیس کی دہشتگردی کیخلاف بے پناہ قربانیاں ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے مزید کہا ہے کہ افسوس ہوتا ہے چھوٹے سے واقعات پر خیبرپختونخوا پولیس کو نشانہ بنایا جاتا ہے، خیبرپختونخوا پولیس کا ساتھ دیتے رہیں گے، ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات اس وقت کی حکومت کا فیصلہ تھا، افواج پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف عسکری سوچ ہے، دہشت گردوں کا دین اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن کی صورتحال میں پہلے سے بہتری آئی ہے، بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار اطیمنان بخش ہے، کسی بھی فرد یا مسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں، بلوچستان کا امن پاک افواج اور دیگر ادارے قربانیاں دے کر یقینی بنا رہے ہیں۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا پاک افغان بارڈر انتہائی دشوار راستوں پر مشتمل ہے، 50 لاکھ کے لگ بھگ افغان مہاجرین پہلے سے موجود ہیں، یومیہ تقریباً 20 ہزار افراد پاک افغان بارڈر کراس کرتے ہیں، بارڈرز کی منیجمنٹ یکطرفہ نہیں ہوتی، افغان بارڈر کی سکیورٹی کو مزید بہتری کی ضرورت ہے۔