تحریر: (مہوش اکرم) عیدالفطر ہو یا عیدالاضحیٰ، خواتین کیلئے عید کی خوشیاں جہاں میک اپ اور خوبصورت لباس کے بنا ادھوری لگتی ہیں، اسی طرح سادہ ہتھیلیاں بھی جچتی نہیں ہیں، عموماً خواتین مہندی لگانے سے ہچکچاتی ہیں۔
بڑی بزرگ خواتین بہوؤں، بیٹیوں کو مہندی رچانے کی تاکید کرتی ہیں کہ یہ سنت نبویﷺ بھی ہے اور مشرقی روایتوں کا حسن بھی ہے، عید اپنے مکمل لوازمات اور رواجوں کے ساتھ ہی منائی جاتی ہے ان میں ایک رواج چاند رات کو مہندی لگانا بھی ہے۔
مہندی برصغیر پاک و ہند کی قدیم ترین روایت ہے، یہ ایک ایسا فیشن ہے جو ہر عمر کی خواتین بلا جھجھک کرتی ہیں، پرانے وقتوں میں حنا محض شادی بیاہ کی تقریبات یا عید وغیرہ پر ہی ہاتھوں پر لگائی جاتی تھی لیکن جیسے جیسے وقت آگے بڑھ رہا ہے، اس میں بھی جدت آ رہی ہے۔
مہندی کی کئی اقسام ہیں مثلاً کالی مہندی، لال مہندی، کالی مہندی نیل کے پودے سے تیار کی جانے والی مہندی ہے، بازار میں کیمیکل والی مہندی بھی دستیاب ہے، آپ صرف آؤٹ لائن بنا کر اندر لال مہندی سے بھرائی کرا سکتی ہیں، لال مہندی کی شیڈنگ بہت خوبصورت معلوم ہوتی ہے حساس جلد والی خواتین کالی مہندی استعمال نہ کریں۔
لال مہندی ہی قدرتی مہندی ہے اس سے جلد پر عموماً کوئی الرجی نہیں ہوتی، عام دنوں میں بھی مہندی کے پتے پیس کر تلوؤں جسم اور ہتھیلیوں پر لگانے سے ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔
کون مہندی آپ گھر میں خود بھی تیار کر سکتی ہیں، فریز بیگ یا Poly Poil کو چوکور کاٹ کر اس کے اوپر والے حصے کو فولڈ کرتے ہوئے نیچے لائیں، جب سارا موڑ لیں تو آخری سرے کو ٹیپ کی مدد سے جوڑ لیں، مہندی اس میں ڈال کر کھلے حصے کو موڑ کر ٹیپ سے بند کر دیں آپ کی کون مہندی تیار ہے۔
مہندی سوکھ کر جڑنے لگے تو کپڑے سے پونجھ کر سرسوں کا تیل مل لیں، مہندی کا رنگ تیز ہو جائے گا، مہندی کے گہرے رنگ کیلئے چینی کے شیرے میں لیموں کے چند قطرے ملا کر روٹی کی مدد سے لگایئے اور پانچ چھ لونگ توے پر گرم کریں اوپر ڈھکن سے ڈھانپ دیں تو بھاپ بن جائے گی اس پر ہاتھ کو سینکیں آپ کی مہندی کا رنگ تیز ہو جائے گا۔
ہماری دادی اور نانی کے زمانے میں مہندی لگانے کیلئے وقت اور محنت دونوں درکار ہوا کرتے تھے، مہندی کے پتوں کو سِل پر پیسا جاتا تھا اور پھر ہاتھوں پر ٹکیا یا انگلیوں کے پوروں پر لگا لیا جاتا تھا جس کے بعد گھنٹوں دلکش رنگ آنے کا انتظار کیا کرتے تھے لیکن آج کل مختلف رنگوں والی مہندی کی کونیں بآسانی دستیاب ہوتی ہیں۔
اگر بات کی جائے مہندی کے ڈیزائنز کے حوالے سے تو اب کافی کچھ تبدیل ہو چکا ہے، لڑکیوں کی پسند میں بھی خاصی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، مہندی لگانا اب ایک مکمل آرٹ ہے، پہلے دور کے لوگوں کو آگاہی نہیں تھی کہ باریک مہندی زیادہ دلکش اور خوبصورت دکھائی دیتی ہے، وہ لوگ موٹی مہندی یا صرف فلنگ والی مہندی کو ترجیح دیتے تھے جب کہ اب ایسا بالکل نہیں ہے۔
مہندی کا رواج ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے، لڑکیاں صرف مہندی لگوانے کی شوقین نہیں بلکہ لگانے کا بھی شوق رکھتی ہیں، جس طرح پرانے وقتوں کے کپڑوں کےاسٹائل آج کل دوبارہ اِن ہیں ایسا ہی کچھ مہندی کے ٹرینڈ میں بھی ہے، ماضی میں مغلیہ طرز کی مہندی لگائی جاتی تھی کیونکہ اس وقت کے لوگوں کی ڈیمانڈ تھی جن میں مہراب، مغل آرٹ کے طرز کے چیک اور منفرد قسم کے پھول شامل تھے۔
ایک وقت ایسا بھی تھا جب لوگ عربی طرز کی مہندی پسند کیا کرتے تھے جو کہ بڑے بڑے پھولوں والی ہوا کرتی تھی لیکن پھر کپڑوں اور بالوں کے سٹائل کی طرح مہندی کے ٹرینڈ بدل گئے تاہم اب ایک بار پھر مہراب اور مغلیہ دور میں لگنے والی مہندی کا ٹرینڈ واپس لوٹ آیا ہے۔
سفید، لال، براؤن اور کالی مہندی میں سب سے زیادہ مانگ براؤن اور کالی مہندی کی ہے کیونکہ اس کا رنگ پکا اور دیر تک رہنے والا ہوتا ہے، اس کے علاوہ یہ ہاتھوں پر بھی انتہائی نفیس اور خوبصورت دکھتا ہے۔
خواتین اور لڑکیوں میں آج کل بنچز (ٹکیا والی مہندی کا ڈیزائن)، مہراب اور انگلیوں پر نفیس ڈیزائن بہت زیادہ اِن ہیں، پہلے پانچوں انگلیوں پر ایک سا ڈیزائن بنایا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے، آج کل پانچوں انگلیوں پر مختلف ڈیزائن کی مہندی لگائی جاتی ہے جو بے پناہ خوبصورت لگتی ہے اور لوگوں کو اپنی جانب متوجہ بھی کرتی ہے، علاوہ ازیں جال والے ڈیزائنز بھی بہت زیادہ اِن ہیں جو لڑکیوں سمیت خواتین میں بھی کافی مقبول ہیں۔
مہوش اکرم ایک لکھاری ہیں، مختلف موضوعات پر ان کے مضامین مختلف جرائد اور ویب سائٹس پر شائع ہوتے رہتے ہیں۔