اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اسمبلی اجلاس میں معمول کی کارروائی کا ایجنڈا معطل کر دیا گیا۔
اس موقع پر نیشنل یونیورسٹی پاکستان کے قیام کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا اور ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آناًفاناً منتخب جمہوری حکومت کے خلاف سازش بچھا دی گئی، کامیاب حکومت کی معاشی پالیسیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کو نکالا گیا تو ہمیں تباہ شدہ معیشت ملی، پی ٹی آئی کی پوری کوشش ہے ملک دیوالیہ ہوجائے، میرے غیر ملکی دورے پر شکوک و شبہات پھیلائے گئے، پی ٹی آئی قیادت کوشش کررہی ہے ملک میں انتشار پھیلے، یہ لوگ ملک دشمنی پر اتر آئے ہیں اور کوئی موقع نہیں جانے دیتے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معیشت تباہی کے دہانے پر تھی، ہمارے پیش رو نے معیشت کو تباہ و برباد کردیا، ہمارا پہلا چیلنج ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا اور اگلا مرحلہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے، اب ہم معاشی استحکام سے ترقی کی طرف چل پڑے ہیں ، کوشش ہے پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ منتخب حکومت کے سامنے سازشوں کے جال بچھا دیئےگئے، حکومت کا سب سے بڑا چیلنج ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا، اگلا مرحلہ ملک کو خوشحال بنانا ہے، لیکن پی ٹی آئی قیادت ملک میں مایوسی اورانتشارپھیلاناچاہتی ہے، ان کی خواہش ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوسکے، میرے امریکا کے دورے کی منسوخی پر بھی پروپیگنڈہ کیاگیا، یہ وطن عزیز کی جنگ ہنسائی کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں ریاست کو سیاست پر ترجیح دی، سیاسی نقصان کے باوجود ملک کی معیشت کو بہتر بنایا اور سابقہ حکومت کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پورا کیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے ملک کو 14ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، متاثرین کی بحالی کیلئے16ارب ڈالر کی ضرورت ہے، عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں14فیصداضافہ ہوچکاہے، خوراک کی درآمد کیلئے ڈالر میں ادائیگی کرنی ہوتی ہے، دنیا میں توانائی کی قیمت میں بھی بڑا اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان دور میں گردشی قرضوں میں 1300 ارب کا اضافہ ہوا، ہم ایک سال میں 12 ارب ڈالر قرض واپس کر چکے ہیں، کمزور طبقے کو 23 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارےمیں واضح کمی آئی ہے، تجارتی خسارے میں 35 فیصد کمی آئی ہے، برآمدات، ٹیکس محصولات میں اضافہ کیا گیا، زرمبادلہ کی گراوٹ کو کنٹرول کیا گیا۔
بعد ازاں قومی اسمبلی نے الیکشن اخراجات بل قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا اور اجلاس جمعرات دن 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔