اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کو سوشل میڈیا سے متعلق اختیارات دینے پر بڑا یوٹرن لیتے ہوئے صحافی برادری و دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر صحافیوں نے کہا کہ اس بل سے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگے گی تو واپس لے لیں گے، سوشل میڈیا میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو کنٹرول کرنا چاہیے، لوگوں کی نجی زندگی کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اندیشہ ہے کہ آزادی اظہار رائے کو نقصان نہ پہنچے، اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے میڈیا اور صحافتی تنظیمیں ہماری رہنمائی کریں۔
رانا ثنا اللہ سے صحافی نے سوال کیا کہ سوشل میڈیا اختیارات میں منتقلی حکومت لارہی ہے یا کوئی اور لارہا ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ بل تو پارلیمنٹ میں حکومت لارہی، سوشل میڈیا سے متعلق ایف آئی اے کو اختیارات منتقلی پر مباحثہ ہوگا، عمران خان کو اسلام آباد کے داخلے کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، اگر عمران خان ہائیکورٹ کو یقین کراتے ہے تو آنے دیا جائے گا۔
رانا ثنا اللہ سے ایک اور سوال کیا گیا کہ نواز شریف کے منع کرنے کے باوجود کیا حکومت مذاکرات کرے گی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سیاست میں ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی جاتی ہے، کوئی سیاستدان کبھی یہ نہیں کہتا کہ ہم مذاکرات نہیں کرینگے، جب ہم مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو عمران خان گالیاں دیتے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا مذاکرات کا کوئی ارادہ ہے؟ جس پر وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ مذاکرات سیاستدان سے ہوتے ہیں، یہ تو سیاستدان ہے ہی نہیں، عمران خان تو سیاسی دہشتگرد ہے۔