اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو توہین مذہب کے نام پر ایف آئی آر کاٹنے سے روک دیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں یہ مقدمات بنتے ہی نہیں، اٹارنی جنرل مطمئن کریں کہ یہ مقدمات کیسے بنتے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے توہین مذہب کے نام پر مقدمات کے اندراج اور حراساں کرنے کے خلاف پی ٹی آئی رہنمائوں کی درخواستوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بہت افسوسناک ہے سیاست کے لیے مذہب کو استعمال کیا جاتا ہے، سیاست میں تحمل اور رواداری بہت ضروری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کے پیش ہونے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ عدالت اس کیس میں کارروائی کو آگے چلائے؟ آپ کو اس پر اعتماد ہے ؟ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ عدالت پر اعتماد نہیں ہوگا تو کس پر ہوگا، مارشل لا بھی رہا، مگر کسی حکومت نے توہین مذہب کے قانون کو اس طرح استعمال نہیں کیا، سوسائٹی میں تفریق پیدا کر دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے پولیس کو مسجد نیوی واقعہ کی ایف آئی آرزنہ کاٹنے کا حکم دیتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف توہین مذہب مقدمات درج کرنے سے روک دیا۔