او آئی سی اجلاس میں خصوصی دعوت دینے پر پاکستان کا مشکور ہوں: چینی وزیر خارجہ

Published On 22 March,2022 05:29 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اجلاس میں خصوصی دعوت دینے پر پاکستان کا مشکور ہوں۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا 48واں اجلاس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہوا، مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز، تنازعات اور ابھرتے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کا آغاز قومی ترانہ سے ہوا، احترام میں ہال میں موجود تمام مندوبین نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔

کانفرنس سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ، اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر سلیمان الجاسر، سعودی عرب کے وزیرخارجہ فیصل بن السعود ، چین کے وزیرخارجہ وانگ ژی، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ، قازقستان کے نائب وزیراعظم ، تیونس کے وزیرخارجہ کے علاوہ دیگر نے بھی خطاب کیا۔

چینی وزیر خارجہ

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے دوستانہ تعلقات چین کی روایات کی بنیاد ہے، اجلاس میں خصوصی دعوت دینے پر پاکستان کا مشکور ہوں اور چین اقوام متحدہ میں اسلامی دنیا کی حمایت نہیں بھول سکتا۔ فلسطینی مسلمانوں کے لیے چین کی حمایت ہمیشہ غیرمتزلزل رہی اور چین دو ریاستی حل کے لیے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ نے ثابت کیا چین مسلم دنیا کا انتہائی مخلص دوست ہے، چین نے سوا ارب کووڈ-19 سے بچاؤ کی ویکسین خوراکیں 50 ممالک کو فراہم کیں اور اسلامی دنیا کو مزید 30 کروڑ ویکسین خوراکیں فراہم کرے گا۔ 54 مسلم ممالک نے ایک سڑک ایک راستہ منصوبے پر دستخط کیے ہیں اور چین مسلم دنیا میں 600 منصوبوں پر 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہذیبو‌ں کے مابین مذاکرات اور تصادم سے بچنے کے لیے آگے بڑھنا ہو گا اور چین تہذیبو‌ں کے مابین مذاکرات کا حامی ہے۔ چین اسلامی دنیا کے ساتھ مربوط تعاون کے ساتھ ساتھ علاقائی سلامتی و استحکام اور ترقی کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہمیں سلامتی اور استحکام میں اشتراک کے لیے آگے بڑھنا ہے۔

سیکرٹری جنرل او آئی سی

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہترین مہمان نوازی پر پاکستان کے شکر گزار ہیں اور پاکستان کو او آئی سی کی صدارت سنبھالنے پر نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ او آئی سی کے حالیہ اجلاسوں پر کووڈ 19 کے اثرات نمایاں رہے، موجودہ اجلاس شراکت داری برائے اتحاد و ترقی کے عنوان سے منعقد ہو رہا ہے اور یہ عنوان بذات خود اہم ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیاں نوآبادیاتی نظام پر مبنی ہیں اور اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ اور ان پر مظالم کر رہا ہے لہٰذا ہمیں اس حوالے سے فلسطینیوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک طویل عرصہ سے حل سے محروم ہے، مقبوضہ کشمیر کے بھارت کے زیر قبضہ علاقے متنازع ہیں اور کشمیر کا حل کشمیری عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ایک استصواب رائے میں ہے۔

سعودی وزیر خارجہ

سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں البتہ اس سلسلے میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب او آئی سی کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانا چاہتا ہے اور ہمیں مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اشتراک عمل کو یقینی بنانا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کی خستہ حالی اور بحرانی کیفیت کو ختم کرنے کے لیے بہت اقدامات درکار ہیں، افغانستان میں استحکام کے لیے مذاکرات اور مفاہمت کو یقینی بنانا ہو گا۔

سعودی وزیر خارجہ نے دوران خطاب افغانستان کے نئے حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے اور انسانی حقوق کا احترام کرے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سلسلے میں سعودی کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

فیصل بن فرحان نے یمن کے حوثی باغیوں سے اسلحہ سمگلنگ ختم، حملے بند، بحری سلامتی یقینی بنانے بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم یمن کو انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن امداد کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو انصاف فراہم کیا جائے اور مسئلے کا منصفانہ حل نکالا جائے۔

انتونیو گوتریس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان کثیرالجہتی تعاون، بات چیت اور یکجہتی کی اقدار کے حامل مشترکہ یقین کی بنیاد پر دہائیوں پرانے تعلقات ہیں۔ ہماری دونوں تنظیموں نے امن اور افہام و تفہیم کے کلچر کو پروان چڑھانے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں ہم نے ثالثی، انسداد دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی کو روکنے، مسلم مخالف منافرت کے مقابلے اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے سمیت اہم شعبوں میں تعاون کیا ہے۔ آج دنیا کو درپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افواج میں شمولیت اور مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا ناگزیر ہے۔

انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ ہمیں اخلاقی دیوالیہ پن کے حامل عالمی مالیاتی نظام میں اصلاح کرنی چاہیے اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہی ہم محفوظ دنیا کے لیے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

نائب وزیراعظم قازقستان

قازقستان کے نائب وزیراعظم مختار تلبردی نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ کے درمیان اتحاد و اتفاق اورچیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی وقت کی ضرورت ہے۔

قازقستان اور ایشیا گروپ کے نمائندے کے طور پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قازقستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی بہترین میزبانی پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کو عالمی سطح پر کئی تنازعات کا سامنا ہے اور روس یوکرین تنازع سے عالمی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔ قازقستان مسئلہ کشمیر کا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل چاہتا، اس کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل کی قرارداوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا بھی منصفانہ حل ہونا چاہیے۔ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ دیرپا تعلقات قازقستان کی ترجیحات ہیں اور فیک نیوز مذہبی اور نسلی منافرت کا باعث بن رہی ہے۔

نائیجیریا

نائیجر کے وزیر خارجہ حسومی مسعودو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ اور دیگر خطوں میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کی کردار سازی پر توجہ ہے، او آئی سی کے 47ویں اجلاس میں بہت سی قراردادیں منظور ہوئیں جن پر عملدرآمد ناگزیر ہے، کشمیر اور فلسطین پر موثر آواز بلند کی گئی تھی، گروپس کے مختلف اجلاس ہوئے تاہم قابل ذکر پیشرفت نہیں ہوئی جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔

نائیجیریا کے وزیر خارجہ نے خطاب میں کہا کہ امید ہے او آئی سی مہاجرین سے یکجہتی کا اظہار کرے گی، نائجیریا میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، یہ لوگ کیمپوں میں مقیم ہیں۔

مراکش

مراکش کے وزیر خارجہ عثمان الجورندی نے خطاب میں علاقائی تنازعات کے پرامن سیاسی حل کی حمایت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت مسئلہ فلسطین اور کشمیر کا منصفانہ حل نکالا جائے، دہشتگردی تمام رکن ممالک اور دنیا کے لیے شدید خطرہ ہے، ہمیں اپنے مشترکہ دشمن سے ہوشیار رہنا ہو گا جو اسلامی ممالک کو غیرمستحکم کر رہے ہیں۔