اسلام آباد: (دنیا نیوز) او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا 2 روزہ اجلاس اسلام آباد میں شروع ہو گیا جس میں 48 رکن ممالک کے وزرا شریک ہیں، وزیراعظم عمران خان بھی افتتاحی سیشن میں موجود ہیں۔
تاریخ ساز لمحہ آ گیا، پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کا اجلاس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جاری ہے، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ اجلاس میں 150 سے زائد قراردادیں منظور کئے جانے کا امکان ہے جو کشمیر، فلسطین، اسلامو فوبیا، اُمّہ کے اتحاد سمیت مختلف مسائل و معاملات سے متعلق ہیں۔
Prime Minister @ImranKhanPTI, at the inaugural plenary of 48th Session of the OIC Council of Foreign Ministers#PMIKatOIC#OICInPakistan #OIC48CFM pic.twitter.com/toPrLcewXe
— Prime Minister s Office, Pakistan (@PakPMO) March 22, 2022
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا خطاب
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ او آئی سی 2 ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے اور مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کیلئے کام کر رہی ہے، پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے، پاکستان نے افغانستان سے متعلق او آئی سی خصوصی اجلاس کی میزبانی کی، افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے کیلئے ٹرسٹ فنڈ قائم کیا گیا اور افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی بھی مقررکیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد کیلئے کردار ادا کیا، اقوام متحدہ نے ہماری آواز پر 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے متعلق عالمی دن مقرر کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم ممالک کو مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے، مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی سےعالمی امن کو خطرہ لاحق ہے۔
سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہم طحہ نے پاکستان کو او آئی سی کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ فلسطین سے متعلق اسرائیلی پالیسی پر شدید تشویش ہے،فلسطینی عوام کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہیں۔ مسلم امہ کو عالمی سطح پر کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر بھی تشویش ہے، کشمیر کا تنازع طویل عرصے سے حل طلب ہے۔ یمن کےمسئلے کا پرامن اور پائیدار حل ضروری ہے، حوثی باغیوں کے شہری آبادی پر حملے قابل مذمت ہیں، جنیوا کنونشن کے مطابق شام کےمسئلےکا پرامن حل چاہتے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد کا منظور ہونا مسلم امہ کی کامیابی ہے، اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں معاون ہو گا۔ انسانی بنیادوں پرٹرسٹ فنڈ کا قیام ایک خوش آئند اقدام ہے، اس فنڈ کے ذریعے نقل مکانی کرنے والے افراد کی مدد کی جا سکے گی، عالمی قراردادوں کےمطابق فلسطین کے مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں، یمن کے عوام کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کر رہے ہیں، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئےعالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم رکن ممالک کے علاوہ چین کے وزیر خارجہ سمیت کئی ممالک کے نائب وزرائے خارجہ اور عالمی اداروں کے سربراہان اور مندوبین شریک ہیں۔ اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ڈی بی) کے صدر محمد سلیمان الجاسر، صومالیہ کے وزیر خارجہ عابدی سید موسیٰ علی، آذربائیجان کے نائب وزیر خارجہ النورمحمدوف، مغربی افریقی ملک کوٹ ڈیو وا کی وزیر خارجہ کاندیا کمارا نی کامیسوکو، گیمبیا کے وزیرخارجہ ڈاکٹر میمدو تنگارا سمیت مختلف ممالک کے وفود بھی اجلاس میں موجود ہیں۔
کانفرنس میں شرکت کرنے والے معزز مہمانان گرامی کل یوم پاکستان کے موقع پر ہونے والی مسلح افواج کی پریڈ میں خصوصی شرکت کریں گے، کانفرنس کے اختتامی سیشن کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحٰہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کریں گے۔
واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اس سے قبل 47 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں، پاکستان 1970، 1980، 1993 اور 2007 میں او آئی سی اجلاسوں کی میزبانی کر چکا ہے۔