اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کل پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں شروع ہو گا، دو روزہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150 سے زائد قراردادیں منظور ہونے کا امکان ہے۔
پاکستانی کی میزبانی میں 48 ویں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں حجاب ، مسئلہ کشمیر، پاکستان، بھارت امن عمل، کورونا، اسلامو فوبیا، مسلم اقلیتوں کے مسائل، افغانستان کی صورتحال سرفہرست ہوں گے، او آئی سی کی ازسرنو تشکیل اور چارٹر کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ افغانستان، او آئی سی اجلاس میں خصوصی انتظام کے تحت شرکت کرے گا جبکہ شام کی رکنیت تاحال معطل ہے۔ افغانستان کی صورتحال پر نمائندہ خصوصی کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ افغانستان میں او آئی سی کا غیرفعال دفتر بھی کھول دیا گیا ہے۔
او آئی سی سیکرٹری جنرل کی جانب سے حریت رہنماوں میر واعظ عمر فاروق، نصرت عالم اور دیگر کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم بھارت کی جانب انہیں پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ او آئی سی نے پاکستان میں موجود غلام محمد صفی، سید فیض حسین اور صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود کو بھی دعوت دی ہے۔
او آئی سی اجلاس کے دوران رابطہ گروپ برائے کشمیر کا وزرائے خارجہ سطح کا اجلاس بھی ہو گا اور رابطہ گروپ کا اپنا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ اجلاس میں 15 ممالک بحیثیت مبصر یا خصوصی حیثیت میں شرکت کریں گے، اب تک او آئی سی وزارتی اجلاس میں شرکت کے لیے 675 مبصرین نے تصدیق کر دی ہے۔ معاشی، معاشرتی، سیاسی، ثقافتی، قانونی امور بھی وزارتی کونسل اجلاس میں دیکھے جائیں گے۔