اتحادی جماعتوں کو قانون سازی میں مدد پر مجبور کیا جا رہا ہے: پی ڈی ایم کا الزام

Published On 15 November,2021 10:51 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کو قانون سازی میں حکومت کی مدد کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا ورچوئل اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت حکومت مخالف اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کی، سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف، قائد حزب اختلاف شہباز شریف، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، جمعیت علمائےپاکستان (جے یو پی)کے جنرل سیکریٹری شاہ اویس نورانی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے مرکزی قائدین نے شرکت کی۔

 

پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس 3 گھنٹے جاری رہا، اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں مشترکہ اجلاس سے متعلق اپوزیشن کی سٹیئرنگ کمیٹی کو ٹاسک سونپ دیا گیا۔

اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن سٹئیرنگ کمیٹی کا جلد اجلاس بلاکر مشترکہ اجلاس سے متعلق حکمت عملی تیار کرے۔ فیصلہ کن لانگ مارچ سے متعلق تجاویز تیار کرنے کا ٹاسک پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کو سونپ دیا۔

اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پی ڈی ایم نے حکومتی متنازعہ قوانین کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، شاہد خاقان عباسی، کامران مرتضی، عطاءاللہ تارڑ کو قانونی تجاویز کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس :متحدہ اپوزیشن کے اراکین کی حاضری یقینی بنانے کا فیصلہ

اعلامیہ کے مطابق 22 نومبر کو پی ڈی ایم سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیاگیا، تجاویز کی تیاری کے لئے قائم پینل وکلاءسے مشاورت کی جائے گی۔ 23 نومبر کو پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

اعلامیہ کے مطابق حکومت کی اتحادی جماعتوں کو قانون سازی میں حکومت کی مدد کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ حکومتی اتحادی جماعتوں کے لوگوں سے ٹکٹس کی کاپیز بھی حاصل کی گئی ہیں، پی ڈی ایم مداخلت کو قبول نہیں کرتی اور عمل کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔

اس سے قبل سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کے سینئر رہنماﺅں نے شرکت کی ، مشترکہ اجلاس اور قانون سازی سے متعلق امور پر غور کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ مشترکہ اجلاس بلانے کی باتیں اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کی نیت کالی ہے۔

اپوزیشن سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے پر متحدہ اپوزیشن کے تمام اراکین کی حاضری یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا اورحکومتی سیاہ قانون سازی کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔

اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو خط بھی لکھ دیا لیکن حکومت کی طرف سے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ ہورہا ہے، مشاورت کا زبانی جمع خرچ کرنے کے علاوہ حکومت کی طرف سے عملاًاب تک کچھ نہیں ہوا، اپوزیشن کے مسلسل اجلاس ہورہے ہیں، چھٹی کے دن بھی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جبکہ قومی مفاد میں اپوزیشن کا رویہ مثبت ،حکومت کا بدنیتی پر مبنی اورمنفی ہے۔

متحدہ اپوزیشن نے مزید کہا کہ حکومتی منفی رویہ ملک کو انارکی ، افراتفری اور انتشار کی طرف لیجارہا ہے، قومی سلامتی ، انتخابی اصلاحات، افغانستان ، جموں وکشمیر، فیٹف ہر معاملے پر اپوزیشن نے ذمہ داری ، سنجیدگی اور قومی مفاد میں کردار نبھایا۔

اجلاس میں قرار دیا گیا کہ حکومتی ڈرامہ بازیاں بتارہی ہیں کہ عمران نیازی حکومت عوامی وقومی امور میں سنجیدہ اور مخلص نہیں ،اپوزیشن کے علاوہ اب حکومتی ارکان اور اتحادی بھی عمران نیازی کی ضد، ہٹ دھرمی اور انا پرستی پر نالاں ہیں، پاکستان کا پورا نظام ایک شخص کی ضد اورانا کی بھینٹ چڑھا یا جارہا ہے جو افسوسناک اور قابل مذمت ہے جبکہ اپوزیشن ہی نہیں، حکومتی اراکین اوراتحادیوں کا بھی عمران نیازی پر عدم اعتماد ہے۔