اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی سی پیک اتھارٹی خالد منصور نے کہا ہے کہ چین کی سینکڑوں کمپنیاں سی پیک منصوبوں پر کام کر رہی ہیں، انہیں کچھ مسائل درپیش ہیں، حکومت مسائل حل کرنے کیلئے پر عزم ہے، متعلقہ وزارتوں کے ذریعے مسائل حل کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کولیڈرز ان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) دو طرفہ اور علاقائی رابطوں کا ذریعہ ہے،سی پیک 2030 تک تین مراحل میں مکمل ہو گا۔ پہلا مرحلہ توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری تھا، کوئلہ سے سنگل میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کی جا سکی، دو اگلے ایریاز روڈ کنیکٹویٹی اور گوادر کی ترقی ہے، سی پیک 53 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، 16 ارب ڈالر کی چین کی سرمایہ کاری کے آرڈر پلیس ہو چکے ہیں ، 9 ارب ڈالر کے منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 9 سپیشل اکنامک زونز پر کام ہو رہا ہے، پشاور سے کراچی تک ریلوے لائن کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے ، اگلے سال تک متعدد منصوبے مکمل ہو جائیں گے ، اقتصادی، صنعتی تعاون کے منصوبے چین کے اشتراک سے مکمل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے پاکستان میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، انفراسٹرکچر کی ترقی معیشت کے استحکام کے لئے بہت اہم ہے ، چین کی سینکڑوں کمپنیاں سی پیک منصوبوں پر کام کر رہی ہیں ، چینی کمپنیوں کو کچھ مسائل درپیش ہیں ، حکومت پاکستان یہ مسائل حل کرنے کیلئے پر عزم ہیں ، متعلقہ وزارتوں کے ذریعے چینی کمپنیوں کے مسائل حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے ساز گار ماحول فراہم کیا جائے گا ، رشکئی ، فیصل آباد اور گوادر میں سپیشل اکنامک زونز تعمیر کئے جائیں گے ۔ سی پیک پر کام بند کرنے کا تاثر یکسر غلط ہے، سی پیک کیخلاف پروپیگنڈا پاکستان مخالف قوتیں کر رہی ہیں ، پاکستان کی بندرگاہیں خطے کی بہترین پورٹس ہیں ، سندھ اور بلوچستان میں بھی سپیشل اکنامک زون بنیں گے، سی پیک آن ٹریک رکھنے کیلئے پاکستان پر عزم ہے ۔
بزنس لیڈرز کے سمٹ میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ، جرمنی اور آسٹریلیا سمیت کوئی بھی ملک سی پیک میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔