اسلام آباد: (دنیا نیوز) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) افغانستان کے لیے اہم ہے، افغان عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، ہماری جانب سے پاکستان کیلئے کوئی مشکلات نہیں ہونگی۔
پاک افغان یوتھ فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کی پالیسی یہ ہے کہ ہمسائے ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ حکومت پاکستان سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ پاکستان مہاجرین کے مسائل کی جانب توجہ دیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مریضوں کی علاج کی سہولیات کے لیے پاکستان سے اپیل ہے۔ افغانستان میں امن کے لیے دونوں ممالک کو کام کرنا ہوگا۔ ہم.سیاسی طور پر پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
ترجمان افغان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) افغانستان کے لیے اہم ہے، افغان عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، ہماری جانب سے پاکستانی عوام کو کوئی مشکلات نہیں ہونگی، مہاجرین کے ساتھ تعاون کیا جائے۔
شیر عباس ستانکزئی کی قطرمیں پاکستانی سفیر سیّد احسن رضا شاہ سے ملاقات
افغان طالبان قطر دفتر کے سیاسی رہنما نے قطرمیں پاکستانی سفیر سیّد احسن رضا شاہ سے ملاقات کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں طالبان تحریک کے رہنما اور قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے وفد کے ہمراہ دوحہ میں پاکستانی سفارتخانے میں سفیر سیّد احسن رضا شاہ سے ملاقات کی۔
اے پی پی کے مطابق شیر محمد عباس ستانکزئی نے اس سے قبل بھارت، جرمنی سمیت دیگر ممالک کے سفراء سے ملاقات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کسی کو پاکستان کیخلاف اپنی زمین استعمال کرنے نہیں دینگے:افغان طالبان کاواضح اعلان
گزشتہ روز اطالوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان کی ترقی کا مستقبل چین کے ہاتھوں میں ہے، چین نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی حامی بھری ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ چین افغانستان کا پڑوسی بلکہ سب سے اہم شراکت دار سمجھا جاتا ہے، نیا افغانستان اپنی معیشت کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے چین کی مدد لےگا۔ ون بیلٹ ون روڈ خطے سےگزرنے والے سلک روڈ کی بحالی کا سنگ میل ہے، افغانستان میں تانبےکے وافر ذخائر ہیں، تانبےکے ذخائرکو چینی دوستوں کی مدد سے افغانستان کی ترقی کے لیے استعمال کیاجائےگا، ہم چین کو عالمی منڈی تک رسائی کا پاسپورٹ سمجھتے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان روس کے ساتھ بھی مضبوط سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کرنےکے خواہاں ہیں، روس نے عالمی امن کے قیام کے لیے طالبان کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔
پنجشیرکے حوالے سے ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کرنےکی کوشش کی لیکن احمد مسعود کی ملیشیا نے دو بار حملہ کرکے منفی پیغام دیا، پنجشیر میں مسلح مزاحمت نے افغان امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے جسے کچلنا ناگزیر ہوگیا ہے۔
افغانستان میں خواتین کے کردار کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغان خواتین تمام شعبہ ہائے زندگی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں، خواتین کے جامعات میں تعلیم حاصل کرنے پرکوئی روک ٹوک نہیں ہوگی، خواتین افغان سوسائٹی کی ناقابل تسخیر ہیرو ہیں، قرآن کریم اور شریعت کی رو سے خواتین سرکاری محکموں میں کردار اداکرسکیں گی، تاہم آئندہ حکومت میں خواتین کی بطور وزیر تقرری خارج از امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں افغانستان کی تمام دولت جنگوں پر خرچ کی گئی، اب افغانستان میں تعمیر نو کا آغاز ہونے جا رہا ہے، طالبان عالمی برادری سے تعلقات کی بہتری کے لیے پوری کوشش کریں گے، ہمیں بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا۔