لندن: (ویب ڈیسک) دنیا کی مشہور برقی گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی 2020ء میں دولت میں 140 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2020ء اب اختتام کی جانب گامزن ہے یہ سال بہت مشکل سال تھا۔ دنیا بھر میں کورونا وبا کی وجہ سے 16 لاکھ سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ معاشی لحاظ سے بھی دنیا کو ایک بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کاروبار بند ہوئے اور لاکھوں ملازمتوں کا نقصان ہو چکا ہے۔
تاہم دنیا کے امیر ترین لوگوں کے لیے یہ سال اتنا برا ثابت نہیں ہوا ہے۔ 2020 میں دنیا کے ارب پتیوں کی دولت میں ساتھ فیصد اضافہ ہوا لیکن امیر ترین لوگوں کی فہرست میں پہلے پانچ نمبر پر جو آتے ہیں ان کی مشترکہ دولت مجموعی طور پر 310.5 بلین ڈالر ہو گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے بلومبرگ کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ اس کے ساتھ ہی گذشتہ پیر کو مجموعی طور پر ان کی دولت اور اثاثوں کی مالیت 167000 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔
نومبر کے مہینے میں مسک نے ارب پتیوں کی فہرست میں کئی مقامات سر کیے اور بل گیٹس کو پیچھے چھوڑ کر جیف بیزوس کے بعد دوسرے نمبر پر پہنچ گئے۔ بلوم برگ کی ارب پتیوں کی فہرست میں ایلون مسک دوسرے نمبر پر ہیں۔
فوربز میگزین نے جب سے دنیا کے امیر ترین لوگوں کی سالانہ فہرست جاری کرنی شروع کی ہے اس وقت سے یہ پہلا سال ہے جس کے دوران کسی ارب پتی کی دولت میں صرف 12 مہینوں میں اتنا زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہو۔
برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی ریکارڈ توڑ فروخت کی بدولت ٹیسلا کے کاروبار میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ دوسری طرف مسک کی ایک اور کمپنی، سپیس ایکس نے بھی ایک سال میں ترقی کی اور خلانوردوں کو خلا میں بھیجنے کی پہلی نجی کمپنی بن گئی۔
جیف بیزوس، ایمیزون کے بانی اور مالک
جیف بیزوس نے ،جو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے بھی مالک ہیں، 2020ء کو دنیا کے سب سے امیر شخص کی حیثیت سے شروع کیا اور اسی طرح ختم کیا۔ 2020 میں آن لائن فروخت میں بے پناہ اضافے سے جیف بیزوس کی ایمیزون کمپنی کو فائدہ ہوا ہے۔
ان کی مجموعی دولت میں 72 ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ وبائی امراض کی وجہ سے آن لائن فروخت میں تیزی سے ایمیزون کی آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔
کچھ مہینوں پہلے بیزوس کی مجموعی مالی حیثیت کچھ دنوں کے لیے 200 بلین ڈالر سے بھی بڑھ گئی تھی لیکن اب اس کا تخمینہ 187 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔
جیف بیزوس جو سماجی کاموں کے لیے کوئی زیادہ اچھی شہرت نہیں رکھتے تھے انھوں نے اس سال اس تاثر کو ذائل کرنے کی کوشش کی اور فروری میں انھوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 10 ارب ڈالر کی پیشکش کی اور نومبر میں ماحولیاتی تنظیموں کو تقریباً 800 ملین ڈالر کا عطیہ کیا۔
ان کی سابقہ اہلیہ میکینزی سکاٹ نے امسال غیر منافع بخش کاموں کے لیے کم از کم پانچ اعشاریہ آٹھ بلین کا عطیہ کیا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق ژونگ شانشن کی مجموعی دولت 62.6 بلین ڈالر (فی الحال 69 بلین ڈالر) ہے ۔
ژونگ شانشن، ’نونگ فو سپرِنگ‘ کے بانی
ژونگ شانشن اس وقت چین کے سب سے امیر شخص ہیں۔ وہ ستمبر میں چین کے سب سے امیر شخص بن گئِے تھے جب ان کی بوتلوں میں پانی فروخت کرنے والی کمپنی نونگ فو سپرنگ نے سٹاک مارکیٹ میں اپنے حصص فروخت کر کے اپنی دولت میں 1.1 ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ کیا۔
انہوں نے کمپنی کی بنیاد 1996ء میں ڈالی تھی اور یہ ایشیا میں بوتل بند پانی بیچنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور اس کی مالیت تقریباً 70000 ملین امریکی ڈالر ہے۔
66 سالہ ژونگ کمپنی کی 84 فیصد سے زیادہ حصص کے مالک ہیں جس کی قیمت تقریباً 60 ارب ڈالر ہے۔ حالیہ مہینوں میں انھوں نے ٹینسنٹ کمپنی کے پونی ما اور علی بابا نامی کمپنی کے بانی جیک ما جیسے دوسرے ارب پتیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
ژونگ ویکسین بنانے والی کمپنی ’بیجنگ وانٹائی بائیولوجیکل فارمیسی‘ کے بھی مالک ہیں جس کے شیئر اس سال اپریل میں سٹاک مارکیٹ پر فروخت کیے گئے تھے۔
کمپنی کووڈ 19 کے لیے ناک میں ڈالنے والے سپرے کی ویکسین بھی تیار کر رہی ہے جو نومبر کے مہینے تک تجرباتی مرحلے کے دوسرے دور میں تھی۔
برنارڈ ارنولٹ، ایل وی ایم ایچ گروپ
فرانسیسی ارب پتی برنارڈ ارنولٹ اپنے ملک کے سب سے امیر شخص ہیں اور فوربس میگزین نے انہیں اپنے امیر ترین افراد کی فہرست میں پہلے ندوسرے پر رکھا، حالانکہ بلوم برگ کی درجہ بندی نے انہیں چوتھے نمبر پر رکھا ہے۔
لگژری اور پرتعیش سامان کی فروخت میں کمی کے باوجود مجموعی طور پر ان کی کمپنی ایل وی ایم ایچ نے 2020 میں اچھے اعداد و شمار برقرار رکھے ہیں۔
لگژری سامان بنانے والے گروپ ایل وی ایم ایچ کے مالک ارنولٹ کی مجموعی دولت سال کے اختتام پر تقریباً 146.3 بلین ڈالر ہے۔ ان کی کمپنی کا تعلق جس گروپ سے ہے اس کے لیے 2020 ایک مشکل سال تھا لیکن اس کے باوجود ارنولٹ کی دولت میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
وبائی بیماری پھیلنے کے ساتھ ہی، ایل وی ایم ایچ نے عارضی طور پر ٹفنی اینڈ کمپنی کو خریدنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا، لیکن گذشتہ اکتوبر میں اس کو یہ کمپنی تقریبا 15.8 بلین امریکی ڈالر میں خریدنے کی پیشکش ہوئی جو اصل قیمت سے تقریباً 400 ملین امریکی ڈالر کم تھی۔
لگژری سامان کی فروخت میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، لیکن ایک وی ایم ایچ نے حال ہی میں یہ اطلاع دے کر سرمایہ کاروں کو حیرت میں مبتلا کردیا کہ لوئی وٹون اور ڈائر ہینڈ بیگ کی فروخت خاص طور پر جنوبی کوریا اور چین جیسے ممالک میں مستحکم ہے۔
ڈین گلبرٹ، راکٹ کمپنیوں کے صدر
58 سال کی عمر میں گیلبرٹ امریکی فٹ بال کلب این بی اے کلیو لینڈ کیولیئرز کے مالک اور آن لائن قرضے دینے والے کمپنی ’کوئیکن لونز‘ کے شریک بانی ہیں۔
بلومبرگ کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں ان کی مجموعی مالیت میں 28.1 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا (مجموعی طور پر 35.3 ارب ڈالر)۔ گلبرٹ کے پاس ’راکٹ کمپنیز‘ کے شیئر کا تقریباً 80 فیصد حصہ ہے، جس کی مالیت کا اندازہ 31 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا جاتا ہے۔
2020 میں گلبرٹ کی مالی حیثیت میں حیرت انگیز اضافہ (جس میں ایک سال میں چھ گنا اضافہ ہوا) کو ’کوئیکن لون‘ کے حصص کی فروخت سے ہوا۔